كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ وَمَنِ انْتَظَرَ دَفْنَهَا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ» قَالُوا: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ: «مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : نماز جنازہ کی ادائیگی اور میت کے دفن تک ٹھہرنے کا ثواب
ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے جنازے کی نماز پڑھی اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے اور جس نے جنازے کی نماز پڑھی اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے اور جس نے انتظار کیا حتی کہ اس( کے دفن) سے فراغت ہو جائے، اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔‘‘ صحابہ نے کہا: دو قیراط کیسے ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’دو پہاڑوں کے برابر۔‘‘
تشریح :
1۔جس طرح مسلمانوں کاجنازہ پڑھنا فرض ہے۔اسی طرح اسے دفن کرنا بھی ضروری ہے۔ان دونوں کاموں کےلئے عام مسلمانوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔لہذا جس طرح ثواب کی نیت سے نماز جنازہ میں شرکت کی کوشش کی جاتی ہے۔اسی طرح قبر کھودنے میت کودفن کرنے اور قبر کوبرابر کرنے میں بھی زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوشش کرنی چاہیے۔2۔جس طرح نماز جنازہ میں میت کےلئے دعا کی جاتی ہے۔اس طرح دفن کرنے کےبعد بھی اس کی ثابت قدمی کےلئے اور سوالوں کے جواب کی توفیق کےلئے دعا کی جاتی ہے۔رسول اللہ ﷺ جب میت کو دفن کرکے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوکرفرماتے اپنے بھائی کے حق میں دعائے مغفرت کرو۔اور اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا کرو۔کیونکہ اس سے اب سوال ہورہا ہے۔ (سنن ابی دائود الجنائز باب الاستغفار عند لقبر للمیت فی وقت الانصراف حدیث 3221)3۔قیراط قدیم دور کی ایک سکہ اور ایک وزن ہے۔علامہ ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کو دینار کا بیسواں یا چوبیسواں حصہ قرار دیا ہے۔دیکھئے۔(النھایۃ مادہ قرط) علامہ وحید الزمان رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کا وزن درہم کا بارہواں حصہ بتلایا ہے جس کا انداز ہ دو رتی بیان فرمایا ہے۔آجکل گرام کے پانچویں حصے(200ملی گرام) کو قیراط یا کیرٹ کہتے ہیں۔حدیث میں اس سے مراد ثواب کی ایک خاص مقدار ہے جو پہاڑ کے برابر ہے۔ایک روایت میں احد پہاڑ کے برابر کے الفاظ بھی وارد ہیں۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1540)4۔شاگرد کو چاہیے کہ اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو استاد سے پوچھ لے اور استاد کو بھی دوبارہ وضاحت کرنے میں تامل نہیں کرنا چاہیے۔
1۔جس طرح مسلمانوں کاجنازہ پڑھنا فرض ہے۔اسی طرح اسے دفن کرنا بھی ضروری ہے۔ان دونوں کاموں کےلئے عام مسلمانوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔لہذا جس طرح ثواب کی نیت سے نماز جنازہ میں شرکت کی کوشش کی جاتی ہے۔اسی طرح قبر کھودنے میت کودفن کرنے اور قبر کوبرابر کرنے میں بھی زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوشش کرنی چاہیے۔2۔جس طرح نماز جنازہ میں میت کےلئے دعا کی جاتی ہے۔اس طرح دفن کرنے کےبعد بھی اس کی ثابت قدمی کےلئے اور سوالوں کے جواب کی توفیق کےلئے دعا کی جاتی ہے۔رسول اللہ ﷺ جب میت کو دفن کرکے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوکرفرماتے اپنے بھائی کے حق میں دعائے مغفرت کرو۔اور اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا کرو۔کیونکہ اس سے اب سوال ہورہا ہے۔ (سنن ابی دائود الجنائز باب الاستغفار عند لقبر للمیت فی وقت الانصراف حدیث 3221)3۔قیراط قدیم دور کی ایک سکہ اور ایک وزن ہے۔علامہ ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کو دینار کا بیسواں یا چوبیسواں حصہ قرار دیا ہے۔دیکھئے۔(النھایۃ مادہ قرط) علامہ وحید الزمان رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کا وزن درہم کا بارہواں حصہ بتلایا ہے جس کا انداز ہ دو رتی بیان فرمایا ہے۔آجکل گرام کے پانچویں حصے(200ملی گرام) کو قیراط یا کیرٹ کہتے ہیں۔حدیث میں اس سے مراد ثواب کی ایک خاص مقدار ہے جو پہاڑ کے برابر ہے۔ایک روایت میں احد پہاڑ کے برابر کے الفاظ بھی وارد ہیں۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1540)4۔شاگرد کو چاہیے کہ اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو استاد سے پوچھ لے اور استاد کو بھی دوبارہ وضاحت کرنے میں تامل نہیں کرنا چاہیے۔