Book - حدیث 1533

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْقَبْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَتْ سَوْدَاءُ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَتُوُفِّيَتْ لَيْلًا، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُخْبِرَ بِمَوْتِهَا، فَقَالَ: «أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهَا؟» فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ، «فَوَقَفَ عَلَى قَبْرِهَا، فَكَبَّرَ عَلَيْهَا، وَالنَّاسُ مِنْ خَلْفِهِ، وَدَعَا لَهَا، ثُمَّ انْصَرَفَ»

ترجمہ Book - حدیث 1533

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان ابو سعید ؓ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام خاتون مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔ ایک رات وہ فوت ہوگئی۔ صبح کو رسول اللہ ﷺ کو اس کی وفات کی اطلاع دی گئی۔ آپ نے فرمایا: ’’تم نے مجھے( اس وقت) کیوں نہ اس کی وفات کی اطلاع دی؟ ‘‘ پھر آپ صحابہ کو ساتھ لے کر نکلے اور اس کی قبر پر جا کھڑے ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اور آپ کے پیچھے تمام لوگوں نے اس پر( نماز جنازہ کی) تکبیریں کہیں اور اس کے لیے دعائیں کیں( نماز جنازہ پڑھی) پھر واپس آگئے۔
تشریح : مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔جبکہ دیگر محققین اس کی بابت لکھتے ہیں۔کہ مذکورہ روایت سنداً تو ضعیف ہے۔لیکن متنا ً ومعناً صحیح ہے۔دکتور بشار عواد مذید لکھتے ہیں۔کہ اس حدیث کا متن صحیح ہے۔کیونکہ صحیح روایات مثلا صحیح بخاری صحیح مسلم سنن نسائی سنن ابن ماجہ اور صحیح ابن حبان سے اس کی تایئد ہوتی ہے۔نیز سنن ابن ماجہ (حدیث 1528) میں بھی یہی مسئلہ بیان ہوا ہے جسے ہمارے فاضل محقق نے صحیح قرار دیا ہے۔لہذا مذکورہ روایت سنداً تو ضعیف ہے۔لیکن متناً صحیح ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 1533۔وصحیح ابن ماجہ للبنانی رقم 1253) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔جبکہ دیگر محققین اس کی بابت لکھتے ہیں۔کہ مذکورہ روایت سنداً تو ضعیف ہے۔لیکن متنا ً ومعناً صحیح ہے۔دکتور بشار عواد مذید لکھتے ہیں۔کہ اس حدیث کا متن صحیح ہے۔کیونکہ صحیح روایات مثلا صحیح بخاری صحیح مسلم سنن نسائی سنن ابن ماجہ اور صحیح ابن حبان سے اس کی تایئد ہوتی ہے۔نیز سنن ابن ماجہ (حدیث 1528) میں بھی یہی مسئلہ بیان ہوا ہے جسے ہمارے فاضل محقق نے صحیح قرار دیا ہے۔لہذا مذکورہ روایت سنداً تو ضعیف ہے۔لیکن متناً صحیح ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 1533۔وصحیح ابن ماجہ للبنانی رقم 1253)