كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْقَبْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، وَكَانَ أَكْبَرَ مِنْ زَيْدٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَرَدَ الْبَقِيعَ فَإِذَا هُوَ بِقَبْرٍ جَدِيدٍ، فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: فُلَانَةُ، قَالَ: فَعَرَفَهَا وَقَالَ «أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهَا» قَالُوا: كُنْتَ قَائِلًا صَائِمًا، فَكَرِهْنَا أَنْ نُؤْذِيَكَ، قَالَ: «فَلَا تَفْعَلُوا، لَا أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ مِنْكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ؛ فَإِنَّ صَلَاتِي عَلَيْهِ لَهُ رَحْمَةٌ» ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان
زید بن ثابت ؓ کے بڑے بھائی یزید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ باہر گئے جب آپ ﷺ بقیع (کے قبرستان) میں پہنچے تو آپ کو ایک نئی قبر نظر آئی نبی ﷺ نے اس کے بارے میں دریافت فرمایا۔ صحابہ نے کہا: فلاں خاتون ہے( یہ ان کی قبر ہے۔) آپ نے اسے پہچان لیا۔ فرمایا: ’’تم نے مجھے اس کی (وفات کی) اطلاع کیوں نہ دی؟ ‘‘ انہوں نے کہا: آپ دو پہر کو آرام فر رہے تھے اور آپ روزے سے تھے تو ہمیں یہ بات اچھی نہ لگی کہ آپ کو تکلیف دیں۔ آپ نے فرمایا: ’’یوں نہ کیا کرو۔ مجھے( تم سے دوبارہ ایسے عمل کی) ہر گز خبر نہ ملے۔ جب تک میں تمہارے درمیان (زندہ) موجود ہوں۔ تم میں سے جو کوئی بھی فوت ہو، مجھے ضرور اطلاع کیا کرو کیوں کہ میری دعا ان کے لیے رحمت کا باعث ہے۔ ‘‘ پھر آپ ﷺ قبر پر تشریف لے گئے ہم نے آپ کے پیچھے صف بنالی اور آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔
تشریح :
1۔رسول اللہﷺ اپنے تمام صحابہ کی خبر گیری فرماتے تھے۔اگرچہ کوئی بظاہر معمولی حیثیت کا حامل ہو۔لیڈر اور سربراہ کا اپنے کارکنوں سے اس طرح کا تعلق ہونا چاہیے۔2۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نے رسول اللہﷺ کے آرام کا خیال کیا اور تکلیف دینامناسب نہ سمجھا۔چھوٹوں کوبزرگوں کا اسی طرح خیال رکھنا چاہیے۔3۔قبر پر جنازہ پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو دفن سے پہلے سیت کا جنازہ پڑھنے کا ہے۔
1۔رسول اللہﷺ اپنے تمام صحابہ کی خبر گیری فرماتے تھے۔اگرچہ کوئی بظاہر معمولی حیثیت کا حامل ہو۔لیڈر اور سربراہ کا اپنے کارکنوں سے اس طرح کا تعلق ہونا چاہیے۔2۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نے رسول اللہﷺ کے آرام کا خیال کیا اور تکلیف دینامناسب نہ سمجھا۔چھوٹوں کوبزرگوں کا اسی طرح خیال رکھنا چاہیے۔3۔قبر پر جنازہ پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو دفن سے پہلے سیت کا جنازہ پڑھنے کا ہے۔