كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْقَبْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَنْهَا بَعْدَ أَيَّامٍ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ: «فَهَلَّا آذَنْتُمُونِي، فَأَتَى قَبْرَهَا، فَصَلَّى عَلَيْهَا»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان
ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام خاتون مسجد کی صفائی کیا کرتی تھیں، وہ رسول اللہ ﷺ کو نظر نہ آئیں تو چند دن بعد ان کے متعلق دریافت فرمایا۔ آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ وہ فوت ہوگئی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟‘‘ پھر نبی ﷺ ان کی قبر پر تشریف لے گئے اور نماز جنازہ ادا کی۔
تشریح :
1۔خدام کی خبر گیری اور ان کے حالات معلوم کرنا اخلاقی فرض ہے۔2۔چند دن بعد غالباً اس لئے دریافت فرمایا کہ اس سے پہلے یہ خیال ہوسکتا ہے کہ کسی کام سے یا کسی ر شتہ دار کو ملنے چلی گئی ہوگی یا معمولی بیماری یا مصروفیت کی وجہ سے مسجد کی صفائی کے لئے نہیں آسکی۔3۔جو شخص کسی وجہ سے نماز جنازہ میں شریک نہ ہوسکا ہو وہ قبر پر جاکر نماز جنازہ ادا کرسکتا ہے۔اس کی کیفیت وہی ہوگی جیسے میت چار پائی پر سامنے رکھ کر جنازہ پڑھا جاتا ہے۔4۔نماز جنازہ کی مذکورہ بالا صورت کے سوا کوئی بھی نماز ادا کرناحرام ہے۔ارشاد نبوی ہے۔ ساری زمین مسجد (عبادت کی جگہ) ہے۔سوائے قبرستان اور حمام کے (سنن ابی دائود الصلاۃ باب فی المراضع لاتجوز فیھا الصلاۃ حدیث 493۔وجامع الترمذی الصلاۃ باب ماجاء ان الارض کلھا مسجد الا المقبرۃ والحمام حدیث 317)نیز ارشاد نبوی ہے۔ قبروں کی طرف رخ کر کے نماز نہ پڑھو۔نہ ان پر بیٹھو۔ (صحیح مسلم الجنائز باب النھی عن الجلوس علی القبر والصلاۃ علیہ حدیث 974)5۔سنن بہیقی میں اس خاتون کا نام ام محجن رضی اللہ تعالیٰ عنہ مذکور ہے۔دیکھئے۔(سنن لکبریٰ للبہقی 4/48)
1۔خدام کی خبر گیری اور ان کے حالات معلوم کرنا اخلاقی فرض ہے۔2۔چند دن بعد غالباً اس لئے دریافت فرمایا کہ اس سے پہلے یہ خیال ہوسکتا ہے کہ کسی کام سے یا کسی ر شتہ دار کو ملنے چلی گئی ہوگی یا معمولی بیماری یا مصروفیت کی وجہ سے مسجد کی صفائی کے لئے نہیں آسکی۔3۔جو شخص کسی وجہ سے نماز جنازہ میں شریک نہ ہوسکا ہو وہ قبر پر جاکر نماز جنازہ ادا کرسکتا ہے۔اس کی کیفیت وہی ہوگی جیسے میت چار پائی پر سامنے رکھ کر جنازہ پڑھا جاتا ہے۔4۔نماز جنازہ کی مذکورہ بالا صورت کے سوا کوئی بھی نماز ادا کرناحرام ہے۔ارشاد نبوی ہے۔ ساری زمین مسجد (عبادت کی جگہ) ہے۔سوائے قبرستان اور حمام کے (سنن ابی دائود الصلاۃ باب فی المراضع لاتجوز فیھا الصلاۃ حدیث 493۔وجامع الترمذی الصلاۃ باب ماجاء ان الارض کلھا مسجد الا المقبرۃ والحمام حدیث 317)نیز ارشاد نبوی ہے۔ قبروں کی طرف رخ کر کے نماز نہ پڑھو۔نہ ان پر بیٹھو۔ (صحیح مسلم الجنائز باب النھی عن الجلوس علی القبر والصلاۃ علیہ حدیث 974)5۔سنن بہیقی میں اس خاتون کا نام ام محجن رضی اللہ تعالیٰ عنہ مذکور ہے۔دیکھئے۔(سنن لکبریٰ للبہقی 4/48)