Book - حدیث 1520

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْأَوْقَاتِ الَّتِي لَا يُصَلَّى فِيهَا عَلَى الْمَيِّتِ وَلَا يُدْفَنُ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ مِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَدْخَلَ رَجُلًا قَبْرَهُ لَيْلًا، وَأَسْرَجَ فِي قَبْرِهِ»

ترجمہ Book - حدیث 1520

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : ان اوقات کا بیان جن میں میت کا جنازہ نہیں پڑھا جاتا اور اسے دفن نہیں کیا جاتا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو رات کے وقت قبر میں اتارا اور قبر میں چراغ لے گئے۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن قرار دیا ہے۔نیز شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے دیگر شواہد بھی بیان کئے ہیں۔دیکھئے۔(احکام ولجنائز ص 108)لہذا رات کو دفن کرنا مجبوری کے وقت جائز ہے۔جیسا کہ آئندہ آنے والی حدیث سے بھی یہی مسئلہ ثابت ہوتا ہے۔ جیسے ہماے شیخ نے صحیح مسلم کی حدیث 934) کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل قرار دیا ہے۔دیکھئے آئندہ حدیث کی تحقیق وتخریج 2۔رات کو دفن کرتے وقت روشنی کے لئے چراغ وغیرہ جلانا درست ہے۔خواہ چراغ قبر کے اندر تک لے جاناپڑے۔ممنوع کام دفن کے بعد قبر کے اوپر چراغ جلانا ہے۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن قرار دیا ہے۔نیز شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے دیگر شواہد بھی بیان کئے ہیں۔دیکھئے۔(احکام ولجنائز ص 108)لہذا رات کو دفن کرنا مجبوری کے وقت جائز ہے۔جیسا کہ آئندہ آنے والی حدیث سے بھی یہی مسئلہ ثابت ہوتا ہے۔ جیسے ہماے شیخ نے صحیح مسلم کی حدیث 934) کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل قرار دیا ہے۔دیکھئے آئندہ حدیث کی تحقیق وتخریج 2۔رات کو دفن کرتے وقت روشنی کے لئے چراغ وغیرہ جلانا درست ہے۔خواہ چراغ قبر کے اندر تک لے جاناپڑے۔ممنوع کام دفن کے بعد قبر کے اوپر چراغ جلانا ہے۔