كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَائِزِ فِي الْمَسْجِدِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «وَاللَّهِ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سُهَيْلِ ابْنِ بَيْضَاءَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ» قَالَ ابْنُ مَاجَةَ: حَدِيثُ عَائِشَةَ أَقْوَى
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : نماز جنازہ مسجد میں ادا کرنا
عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: قسم ہے اللہ کی! رسول اللہ ﷺ نے بیضاء ؓا کے بیٹے سہیل ؓ کا جنازہ مسجد ہی میں پڑھا تھا۔
امام ابن ماجہ ؓ نے فرمایا:حضرت عائشہ ؓا کی حدیث زیادہ قوی ہے۔
تشریح :
1۔امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ مسجد میں نماز جنازہ کاجواز زیادہ صحیح ہے۔کیونکہ منع والی حدیث (1517)کی نسبت جواز والی حدیث (1518)زیادہ صحیح ہے۔2۔رسول اللہ ﷺنے اگرچہ بعض افراد کا جنازہ مسجد میں ادا کیا ہے۔تا ہم عام طور پر نماز جنازہ باہر میدان میں ادا کیاجاتاتھا۔جہاں عید وغیرہ بھی پڑھتے تھے۔یہ جگہ مصلیٰ کہلاتی تھی۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الجنائز باب الصلاۃ علی الجنائز بالمصلی والمسجد حدیث 1328)3۔اس حدیث میں ان لوگوں کار د ہے۔جو مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔
1۔امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ مسجد میں نماز جنازہ کاجواز زیادہ صحیح ہے۔کیونکہ منع والی حدیث (1517)کی نسبت جواز والی حدیث (1518)زیادہ صحیح ہے۔2۔رسول اللہ ﷺنے اگرچہ بعض افراد کا جنازہ مسجد میں ادا کیا ہے۔تا ہم عام طور پر نماز جنازہ باہر میدان میں ادا کیاجاتاتھا۔جہاں عید وغیرہ بھی پڑھتے تھے۔یہ جگہ مصلیٰ کہلاتی تھی۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الجنائز باب الصلاۃ علی الجنائز بالمصلی والمسجد حدیث 1328)3۔اس حدیث میں ان لوگوں کار د ہے۔جو مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔