Book - حدیث 1517

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَائِزِ فِي الْمَسْجِدِ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَيْسَ لَهُ شَيْءٌ»

ترجمہ Book - حدیث 1517

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : نماز جنازہ مسجد میں ادا کرنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے مسجد میں جنازہ پڑھا ، اس کے لئے کچھ نہیں۔ ‘‘
تشریح : مذکورہ روایت کی بابت حافظ ابن البر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔ کہ اس حدیث کےآخری الفاظ کی بابت اختلاف ہے۔کسی میں فلاشیئ علیہ کسی میں فلاشیئی لہ کسی میں فلیس لہ شیئ اور کسی میں لیس لہ اجر کے الفاظ ہیں۔ان الفاظ کی بابت امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ حافظ ابن عبد البر شیخ البانی اور الموسوعۃ الحدیثیہ کے محققین لکھتے ہیں۔کہ ان میں سب سے صحیح فلا شیئ علیہ کے الفاظ ہیں۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے۔کہ اسے خاص اجر نہیں ملے گا۔صرف نماز جنازہ کا اجر ملے گا۔مطلق اجر کی نفی اس لئے نہیں کی جاسکتی ۔کہ صحیح حدیث سے خود رسول اللہ ﷺ کا نماز جنازہ مسجد میں پڑھنا ثابت ہے۔علاوہ ازیں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے مسجد میں نماز جنازہ پوچھا گیا توفرمایا ۔یہ سنت ہے۔نیز حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاجنازہ مسجد میں پڑھایا۔اسی طرح حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ بھی کبار صحابہ کی موجودگی میں مسجد ہی میں پڑھایا تو کسی نے اختلاف نہ کیا۔اس لئے مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا البتہ مسجد سے باہر پڑھنا ا فضل اور بہتر ہے۔ مذکورہ روایت کی بابت حافظ ابن البر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔ کہ اس حدیث کےآخری الفاظ کی بابت اختلاف ہے۔کسی میں فلاشیئ علیہ کسی میں فلاشیئی لہ کسی میں فلیس لہ شیئ اور کسی میں لیس لہ اجر کے الفاظ ہیں۔ان الفاظ کی بابت امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ حافظ ابن عبد البر شیخ البانی اور الموسوعۃ الحدیثیہ کے محققین لکھتے ہیں۔کہ ان میں سب سے صحیح فلا شیئ علیہ کے الفاظ ہیں۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے۔کہ اسے خاص اجر نہیں ملے گا۔صرف نماز جنازہ کا اجر ملے گا۔مطلق اجر کی نفی اس لئے نہیں کی جاسکتی ۔کہ صحیح حدیث سے خود رسول اللہ ﷺ کا نماز جنازہ مسجد میں پڑھنا ثابت ہے۔علاوہ ازیں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے مسجد میں نماز جنازہ پوچھا گیا توفرمایا ۔یہ سنت ہے۔نیز حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاجنازہ مسجد میں پڑھایا۔اسی طرح حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ بھی کبار صحابہ کی موجودگی میں مسجد ہی میں پڑھایا تو کسی نے اختلاف نہ کیا۔اس لئے مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا البتہ مسجد سے باہر پڑھنا ا فضل اور بہتر ہے۔