كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ سَلْمَانَ وَأَبِي ذَرٍّ وَالْمِقْدَادِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ، وَلَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ، وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلَّا مَا وَارَى إِبْطُ بِلَالٍ»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت سلمان، ابوذر اور مقداد کے فضائل
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛’’ مجھے اللہ کی راہ میں تکلیفیں آئیں جب کسی اور کو تکلیفیں نہیں دی جاتی تھیں۔ اور مجھے اللہ کی راہ میں خوف زدہ کیا گیا جب کسی اور کو ڈرایا دھمکایا نہیں جاتا تھا۔ بعض اوقات مجھ پر تیسری رات بھی اس حال میں آجاتی تھی کہ میرے لئے اور بلال کے لئے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوتی تھی جسے کوئی ذی روح کھا سکے، مگر اتنی سی مقدار میں کہ جسے حضرت بلال ؓ کی بغل چھپالے۔ ‘‘
تشریح :
(1) چونکہ توحید کی دعوت لے کر کھڑے ہونے والے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے، اس لیے مشرکین کے ظلم و جور کا اولین نشانہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات اقدس تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے پہلے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مظالم برداشت کیے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق کی طرف دعوت دینے والے کو صبرو استقامت کا مظاہرہ دوسروں سے زیادہ کرنا چاہیے تاکہ وہ دوسروں کے لیے اسوہ بن سکے۔ (2) حضرت بلال رضی اللہ عنہ ان جاں نثار صحابہ کرام میں سے ہیں جنہوں نے اولیں دور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصائب برداشت کیے ہیں۔ اس سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔
(1) چونکہ توحید کی دعوت لے کر کھڑے ہونے والے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے، اس لیے مشرکین کے ظلم و جور کا اولین نشانہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات اقدس تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے پہلے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مظالم برداشت کیے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق کی طرف دعوت دینے والے کو صبرو استقامت کا مظاہرہ دوسروں سے زیادہ کرنا چاہیے تاکہ وہ دوسروں کے لیے اسوہ بن سکے۔ (2) حضرت بلال رضی اللہ عنہ ان جاں نثار صحابہ کرام میں سے ہیں جنہوں نے اولیں دور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصائب برداشت کیے ہیں۔ اس سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔