Book - حدیث 1508

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الطِّفْلِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ، صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ»

ترجمہ Book - حدیث 1508

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : بچے کی نماز جنازہ کا بیان جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب بچہ( پیدائش کے وقت) روئے تو( اس کے فوت ہونے پر) اس کا جنازہ پڑھا جائے اور اس کی وراثت تقسیم کی جائے۔ ‘‘
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔مذکورہ روایت میں دو مسئلے بیان ہوئے ہیں۔ایک بچے کی نماز جنازہ کا جس کا زکر گزشتہ روایت میں بھی ہے۔اور ہمارے فاضل محقق نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔دوسرا مسئلہ بچے کے وارث ہونے کا ہے۔ یہ مسئلہ سنن ابن ماجہ کی ایک دوسری روایت 2751 میں بھی مروی ہے۔جسے ہمارے فاضل محقق نے سنداً حسن قرار دیا ہے۔لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر روایات کی رو سے قابل عمل اور قابل حجت ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الصحیحۃ رقم 152۔153)2۔پیدائش کے وقت بچے کا رونا اس کے زندہ پیدا ہونے کی علامت ہے۔ اس لئے جب وہ زندہ پیدا ہونے کے تھوڑی دیر بعدفوت ہوجائے۔تو اس کا حکم وہی ہوگا جو طویل عرصہ تک زندہ رہ کرفوت ہونے والے کا ہوگا۔گزشتہ حدیث کے فوائد ومیں بیان ہوچکا ہے۔کہ جنازہ نا تمام بچے کا بھی پڑھا جائے گا۔البتہ وراثت کےلئے شرط ہے کہ بچہ زندہ پیدا ہویعنی مردہ پیدا ہونے والا بچہ وارث نہیں ہوگا۔اس لئے اس کی وراثت بھی تقسیم نہیں ہوگی۔اگرچہ تخلیق مکمل ہونے پر پیدا ہواہو۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔مذکورہ روایت میں دو مسئلے بیان ہوئے ہیں۔ایک بچے کی نماز جنازہ کا جس کا زکر گزشتہ روایت میں بھی ہے۔اور ہمارے فاضل محقق نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔دوسرا مسئلہ بچے کے وارث ہونے کا ہے۔ یہ مسئلہ سنن ابن ماجہ کی ایک دوسری روایت 2751 میں بھی مروی ہے۔جسے ہمارے فاضل محقق نے سنداً حسن قرار دیا ہے۔لہذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر روایات کی رو سے قابل عمل اور قابل حجت ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الصحیحۃ رقم 152۔153)2۔پیدائش کے وقت بچے کا رونا اس کے زندہ پیدا ہونے کی علامت ہے۔ اس لئے جب وہ زندہ پیدا ہونے کے تھوڑی دیر بعدفوت ہوجائے۔تو اس کا حکم وہی ہوگا جو طویل عرصہ تک زندہ رہ کرفوت ہونے والے کا ہوگا۔گزشتہ حدیث کے فوائد ومیں بیان ہوچکا ہے۔کہ جنازہ نا تمام بچے کا بھی پڑھا جائے گا۔البتہ وراثت کےلئے شرط ہے کہ بچہ زندہ پیدا ہویعنی مردہ پیدا ہونے والا بچہ وارث نہیں ہوگا۔اس لئے اس کی وراثت بھی تقسیم نہیں ہوگی۔اگرچہ تخلیق مکمل ہونے پر پیدا ہواہو۔