Book - حدیث 1503

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجِنَازَةِ أَرْبَعًا حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْهَجَرِيُّ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الْأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ، فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، فَمَكَثَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ شَيْئًا، قَالَ: فَسَمِعْتُ الْقَوْمَ يُسَبِّحُونَ بِهِ، مِنْ نَوَاحِي الصُّفُوفِ، فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي مُكَبِّرٌ خَمْسًا؟ قَالُوا: تَخَوَّفْنَا ذَلِكَ، قَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأَفْعَلَ، وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَمْكُثُ سَاعَةً، فَيَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ يُسَلِّمُ»

ترجمہ Book - حدیث 1503

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنے کا بیان ابو بکر ابراہیم بن مسلم ہجری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے صحابی عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی ؓ کی اقتدا میں ان کی ایک بیٹی کا جنازہ پڑھا ۔ انہوں نے اس کے جنازے میں چار تکبیریں کہیں۔ چوتھی تکبیر کے بعد وہ کچھ عرصہ ٹھہرے ۔ فرماتے ہیں : میں نے صفوں کے اطراف سے لوگوں کو سبحان اللہ کہتے سنا۔ انہوں نے سلام پھیر کر کہا: کیا تمہارا خیال تھا کہ پانچ تکبیریں کہہ دوں گا؟ حاضرین نے کہا: ہمیں تو یہی خطرہ محسوس ہوا تھا۔ انہوں نے فرمایا: میں تو ایسے نہیں کرنے لگا تھا لیکن رسول اللہ ﷺ چار تکبیریں کہہ کر تھوڑی دیر ٹھہرتے تھے اور جو کچھ اللہ تعالیٰ چاہتا وہ کہتے( مناسب دعا پڑھتے،) پھر سلام پھیرتے تھے۔
تشریح : اس سے معلوم ہواکہ رسول اللہ ﷺ کا عمل چوتھی تکبیر کے فورا بعد سلام پھیرنے کابھی تھا اور چوتھی تکبیر کے بعد کوئی دعا پڑھ کرسلام پھیرنے کابھی اس لئے دونوں ہی طریقے سے درست ہیں مذکورہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہے۔ اس سے معلوم ہواکہ رسول اللہ ﷺ کا عمل چوتھی تکبیر کے فورا بعد سلام پھیرنے کابھی تھا اور چوتھی تکبیر کے بعد کوئی دعا پڑھ کرسلام پھیرنے کابھی اس لئے دونوں ہی طریقے سے درست ہیں مذکورہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہے۔