كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجِنَازَةِ أَرْبَعًا ضعیف حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «صَلَّى عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنے کا بیان
عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عثمان بن مظعون ؓ کی نماز جنازہ ادا فرمائی اور چار تکبیریں کہیں۔
تشریح :
مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے۔لیکن اس میں بیان کردہ مسئلہ درست ہے کیونکہ دوسری صحیح احادیث س اس کی تایئد ہوتی ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلے کی دلیل کے طور پر حضرات نجاشی رحمۃ اللہ علیہ (شاہ حبشہ) کی غائبانہ نماز جنازہ کاواقعہ زکرفرمایا ہے۔اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہی تھیں۔دیکھئے۔(صحیح البخاری۔الجنائز باب التکبیر علی الجنازہ اربعا حدیث 1333) سنن ابن ماجہ کی حدیث 1504۔سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے۔
مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے۔لیکن اس میں بیان کردہ مسئلہ درست ہے کیونکہ دوسری صحیح احادیث س اس کی تایئد ہوتی ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلے کی دلیل کے طور پر حضرات نجاشی رحمۃ اللہ علیہ (شاہ حبشہ) کی غائبانہ نماز جنازہ کاواقعہ زکرفرمایا ہے۔اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہی تھیں۔دیکھئے۔(صحیح البخاری۔الجنائز باب التکبیر علی الجنازہ اربعا حدیث 1333) سنن ابن ماجہ کی حدیث 1504۔سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے۔