Book - حدیث 1499

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجِنَازَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَسْمَعُهُ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ»

ترجمہ Book - حدیث 1499

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : نماز جنازہ کی دعائیں واثلہ بن اسقع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مسلمان کا جنازہ پڑھا تو میں نے آپ کو یوں فرماتے سنا:( اللَّهُمَّ إِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ فِى ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ) ’’اے اللہ! فلاں کا بیٹا فلاں تیرے سپرد اور تیری حفاظت میں ہے، اسے قبر کی آزمائش اور آگ کے عذاب سے محفوظ رکھنا تو وفا اور حق والا ہے، اس کی بخشش فر دے اور اس پر رحمت فرما، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔عذاب قبر حق ہے۔اس لئے نبی اکرم ﷺنے میت کے لئے عذاب قبر سے پناہ کی دعا فرمائی۔ لیکن اس کاتعلق عالم غیب سے ہے۔جس طرح ہم اللہ اور رسول ﷺ کی بتائی ہوئی دوسری بہت سی چیزوں پر بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔اسی طرح عذاب قبر پربھی ایمان لاتے ہیں۔ کیونکہ وہ زندہ لوگوں کے حواس کی گرفت سے باہر ہے۔2۔قبر کا عذاب کفر وشرک کے علاوہ دوسرے گناہوں کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔مثلا جسم اور کپڑوں کو پیشاب سے نہ بچانا اور چغلی کھانا جیسے کہ رسول اللہ ﷺنے جب قبروں میں مدفون دو شخصوں کو عذاب ہوتے سنا تو فرمایا ان دونوں کوعذاب ہورہا ہے اور عذاب بھی کسی بڑے کام کی وجہ سے نہیں ہورہا۔(ایسا گناہ نہیں تھا جس سے بچنا بہت دشوار ہو)ہاں ایک تو اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔دوسرا لگائی بجھائی کرتا پھرتا تھا۔(ایک کی بات دوسرے کو بتا کر آپس میں لڑا دیتا تھا۔) (صحیح البخاری الوضوء باب من الکبائر انلا یستشر من بولہ حدیث 216)3۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مذکورہ دعا جنازے میں بلند آواز سے پڑھی گئی تھی۔ 1۔عذاب قبر حق ہے۔اس لئے نبی اکرم ﷺنے میت کے لئے عذاب قبر سے پناہ کی دعا فرمائی۔ لیکن اس کاتعلق عالم غیب سے ہے۔جس طرح ہم اللہ اور رسول ﷺ کی بتائی ہوئی دوسری بہت سی چیزوں پر بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔اسی طرح عذاب قبر پربھی ایمان لاتے ہیں۔ کیونکہ وہ زندہ لوگوں کے حواس کی گرفت سے باہر ہے۔2۔قبر کا عذاب کفر وشرک کے علاوہ دوسرے گناہوں کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔مثلا جسم اور کپڑوں کو پیشاب سے نہ بچانا اور چغلی کھانا جیسے کہ رسول اللہ ﷺنے جب قبروں میں مدفون دو شخصوں کو عذاب ہوتے سنا تو فرمایا ان دونوں کوعذاب ہورہا ہے اور عذاب بھی کسی بڑے کام کی وجہ سے نہیں ہورہا۔(ایسا گناہ نہیں تھا جس سے بچنا بہت دشوار ہو)ہاں ایک تو اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔دوسرا لگائی بجھائی کرتا پھرتا تھا۔(ایک کی بات دوسرے کو بتا کر آپس میں لڑا دیتا تھا۔) (صحیح البخاری الوضوء باب من الکبائر انلا یستشر من بولہ حدیث 216)3۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مذکورہ دعا جنازے میں بلند آواز سے پڑھی گئی تھی۔