Book - حدیث 1498

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجِنَازَةِ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ»

ترجمہ Book - حدیث 1498

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : نماز جنازہ کی دعائیں ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنازہ کی نماز پڑھاتے تو یوں فرماتے :( اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الإِسْلاَمِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الإِيمَانِ اللَّهُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلاَ تُضِلَّنَا بَعْدَهُ ) ’’اے اللہ! ہمارے زندوں ،مردوں، حاضر، غائب، چھوٹوں، بڑوں، مذکر اور مؤنث (سب) کی مغفرت فر دے۔ اے اللہ! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے، اسے اسلام پر زندہ رکھنا اور جسے فوت کرے اس کا خاتمہ ایمان پر کرنا۔ اے اللہ! اس ( جانے والے) کے اجر سے ہمیں محروم نہ کرنا اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کردینا۔‘‘
تشریح : 1۔نماز جنازہ کا اصل مقصود تو میت کے لئے دعا کرنا ہے۔لیکن اس موقع پر ضمناً دوسرے مسلمانوں کے لئے دعا بھی کی جاسکتی ہے۔حدیث میں مذکور دعا ایک ایسی ہی دعا ہے۔ جو تمام مسلمانوں کے لئے ہے۔2۔اسلام اور ایمان ہم معنی الفاظ کے طور بھی استعمال ہوتے ہیں۔اورایک دوسرے سے مختلف معنی میں بھی۔جب یہ دونوں الفاظ اکھٹے استعمال ہوں تو اسلام سے مراد ظاہری اعمال اور ایمان سے مراد باطنی اور قلبی اعمال ہوتے ہیں۔زندگی میں دل کے ایمان اور یقین کے ساتھ ظاہری اعمال کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے۔ کیونکہ معاشرے میں ظاہری اعمال کی بنیاد ہی پرمسلم اور غیرمسلم میں امتیاز ہوتا ہے وفات کے وقت دل میں یقین اور ایمان ہونا ضروری ہے۔کیونکہ آخرت میں نجات کادارومدار اسی پر ہے۔اس لئے دعائے جنازہ میں اسلام پر زندگی اور ایمان پر وفات کی درخواست ہے۔3۔ ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ رکھنا اس سے مراد رشتہ دار عزیز یا دوست کی وفات پر صبر اوردوسرے متعلقہ اعمال سے حاصل ہونے والاثواب ہے مثلا نماز جنازہ میں شرکت کفن دفن کا اہتمام اورفوت ہونے والے کے اقارب کو تسلی تشفی اور انکے غم میں تخفیف کی کوشش میت کے اقارب کے لئے کھانا تیار کرنا وغیرہ۔ان اعمال سے ہونے والے ثواب کو میت کا ثواب کہا گیا ہے۔یعنی وفات کی وجہ سے زندوں کو حاصل ہونے والا ثواب اس ثواب کی دعا کا یہ مطلب ہے۔کہ ہمیں یہ اعمال خلوص کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لئے کرنے کی توفیق ملے۔4۔ اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا اس کامطلب یہ ہے کہ اس کی وفات کے غم میں نفس امارہ کے اکسانے سے یا شیطان کے وسوسوں کی وجہ سے ناجائز اعمال کا ارتکاب نہ ہوجائے جو گمراہی ہے۔بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ مرنے والا اپنی زندگی میں نیکی کی تلقین کرتا تھا۔بُرائی سے منع کرتا تھا۔صحیح اور غلط کے امتیاز میں رہنمائی کرتا تھا۔اس کے دنیا چھوڑ جانے کے بعد اس کی ر ہنمائی باقی نہیں رہی۔ اب ہمیں اللہ کی طرف توجہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔کہ وہ ہرقدم پر ہماری رہنمائی فرمائے۔اور ہمیں گمراہی سے محفوظ رکھے۔ 1۔نماز جنازہ کا اصل مقصود تو میت کے لئے دعا کرنا ہے۔لیکن اس موقع پر ضمناً دوسرے مسلمانوں کے لئے دعا بھی کی جاسکتی ہے۔حدیث میں مذکور دعا ایک ایسی ہی دعا ہے۔ جو تمام مسلمانوں کے لئے ہے۔2۔اسلام اور ایمان ہم معنی الفاظ کے طور بھی استعمال ہوتے ہیں۔اورایک دوسرے سے مختلف معنی میں بھی۔جب یہ دونوں الفاظ اکھٹے استعمال ہوں تو اسلام سے مراد ظاہری اعمال اور ایمان سے مراد باطنی اور قلبی اعمال ہوتے ہیں۔زندگی میں دل کے ایمان اور یقین کے ساتھ ظاہری اعمال کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے۔ کیونکہ معاشرے میں ظاہری اعمال کی بنیاد ہی پرمسلم اور غیرمسلم میں امتیاز ہوتا ہے وفات کے وقت دل میں یقین اور ایمان ہونا ضروری ہے۔کیونکہ آخرت میں نجات کادارومدار اسی پر ہے۔اس لئے دعائے جنازہ میں اسلام پر زندگی اور ایمان پر وفات کی درخواست ہے۔3۔ ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ رکھنا اس سے مراد رشتہ دار عزیز یا دوست کی وفات پر صبر اوردوسرے متعلقہ اعمال سے حاصل ہونے والاثواب ہے مثلا نماز جنازہ میں شرکت کفن دفن کا اہتمام اورفوت ہونے والے کے اقارب کو تسلی تشفی اور انکے غم میں تخفیف کی کوشش میت کے اقارب کے لئے کھانا تیار کرنا وغیرہ۔ان اعمال سے ہونے والے ثواب کو میت کا ثواب کہا گیا ہے۔یعنی وفات کی وجہ سے زندوں کو حاصل ہونے والا ثواب اس ثواب کی دعا کا یہ مطلب ہے۔کہ ہمیں یہ اعمال خلوص کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لئے کرنے کی توفیق ملے۔4۔ اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا اس کامطلب یہ ہے کہ اس کی وفات کے غم میں نفس امارہ کے اکسانے سے یا شیطان کے وسوسوں کی وجہ سے ناجائز اعمال کا ارتکاب نہ ہوجائے جو گمراہی ہے۔بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ مرنے والا اپنی زندگی میں نیکی کی تلقین کرتا تھا۔بُرائی سے منع کرتا تھا۔صحیح اور غلط کے امتیاز میں رہنمائی کرتا تھا۔اس کے دنیا چھوڑ جانے کے بعد اس کی ر ہنمائی باقی نہیں رہی۔ اب ہمیں اللہ کی طرف توجہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔کہ وہ ہرقدم پر ہماری رہنمائی فرمائے۔اور ہمیں گمراہی سے محفوظ رکھے۔