Book - حدیث 1489

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ صَلَّى عَلَيْهِ جَمَاعَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ صحیح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: هَلَكَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لِي يَا كُرَيْبُ قُمْ فَانْظُرْ هَلِ اجْتَمَعَ لِابْنِي أَحَدٌ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: وَيْحَكَ كَمْ تَرَاهُمْ؟ أَرْبَعِينَ؟ قُلْتُ: لَا، بَلْ هُمْ أَكْثَرُ، قَالَ: فَاخْرُجُوا بِابْنِي، فَأَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ أَرْبَعِينَ مِنْ مُؤْمِنٍ يَشْفَعُونَ لِمُؤْمِنٍ، إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ»

ترجمہ Book - حدیث 1489

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : جس کا جنازہ مسلمانوں کی ایک جماعت پڑھے عبداللہ بن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام کریب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: عبداللہ بن عباس ؓ کا ایک بیٹا فوٹ ہوگیا۔ انہوں نے مجھے فرمایا: کریب! اٹھ کر دیکھو! کیا میرے بیٹے( کا جنازہ پڑھنے) کے لیے کوئی آیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ فرمایا: تیرا بھلا ہو تیرے خیال میں کتنے افراد ہیں؟ چالیس تو ہوں گے؟ میں نے کہا: نہیں، بلکہ اس سے بھی زیادہ ہیں۔ فرمایا: تو میرے بیٹے کو( نماز جنازہ کے لیے) لے چلو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ آپ فر رہے تھے : ’’جو چالیس مومن کسی مومن کے حق میں دعا کریں اللہ ان کی سفارش قبول فرمالیتا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔نماز باجماعت جنازہ کی ہو یا کوئی دوسری نماز اس میں جتنے زیادہ افراد شریک ہوں اسی قدرافضل ہوتی ہے اس لئے مسلمانوں کی جنازہ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہونا چاہیے۔تاکہ ہر نمازی کوزیادہ سےزیادہ ثواب ملے۔2۔پہلی حدیث میں سو افراد کے جنازہ پڑھنے پر میت کی مغفرت کازکر ہے جبکہ دوسری حدیث میں چالیس افراد کازکر ہے۔ممکن ہے پہلے اللہ تعالیٰ ن سو افراد کی دعا سے میت کی مغفرت کا وعدہ فرمایا ہو۔بعد میں امت محمدیہ پر مزید احسان فرماتے ہوئے چالیس افراد کی دعا سے مغفرت کی بشارت دے دی ہو۔3۔یہ وعدہ ایسے مسلمان افراد کے جنازہ پڑھنے پر ہے جوشرک کے مرتکب نہ ہوں کیونکہ صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں۔ جو مسلمان وفات پا جائے۔ اور اس کے جنازے میں چالیس ایسے آدمی شریک ہوں جو شرک نہ کرتے ہوں تو اللہ ان کی سفارش قبول فرما لیتا ہے۔ (صحیح المسلم الجنائز باب من صلی علیہ اربعون شفعوافیہ حدیث 948) 1۔نماز باجماعت جنازہ کی ہو یا کوئی دوسری نماز اس میں جتنے زیادہ افراد شریک ہوں اسی قدرافضل ہوتی ہے اس لئے مسلمانوں کی جنازہ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہونا چاہیے۔تاکہ ہر نمازی کوزیادہ سےزیادہ ثواب ملے۔2۔پہلی حدیث میں سو افراد کے جنازہ پڑھنے پر میت کی مغفرت کازکر ہے جبکہ دوسری حدیث میں چالیس افراد کازکر ہے۔ممکن ہے پہلے اللہ تعالیٰ ن سو افراد کی دعا سے میت کی مغفرت کا وعدہ فرمایا ہو۔بعد میں امت محمدیہ پر مزید احسان فرماتے ہوئے چالیس افراد کی دعا سے مغفرت کی بشارت دے دی ہو۔3۔یہ وعدہ ایسے مسلمان افراد کے جنازہ پڑھنے پر ہے جوشرک کے مرتکب نہ ہوں کیونکہ صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں۔ جو مسلمان وفات پا جائے۔ اور اس کے جنازے میں چالیس ایسے آدمی شریک ہوں جو شرک نہ کرتے ہوں تو اللہ ان کی سفارش قبول فرما لیتا ہے۔ (صحیح المسلم الجنائز باب من صلی علیہ اربعون شفعوافیہ حدیث 948)