Book - حدیث 1482

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ أَمَامَ الْجِنَازَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ»

ترجمہ Book - حدیث 1482

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : جنازے کے آگے چلنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ’’میں نے نبی ﷺ ابو بکر اور عمر ؓ کو جنازے کے آگے چلتے دیکھا ہے۔‘‘
تشریح : (اتباع الجنائز) جنازوں کے پیچھے جانا اس لفظ سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جنازے کے ساتھ جانے والے سبھی افراد کو پیچھے چلنا چاہیے۔لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیچھے جانے کے لفظ سے ساتھ جانا مراد ہے۔اس لئے ساتھ جانے والے جس طرح میت کی چار پائی کے پیچھے چل سکتے ہیں۔اسی طرح آگے بھی چل سکتے ہیں لہذا دایئں یا بایئں چلنا تو بالا ولیٰ جائز ہے۔ (اتباع الجنائز) جنازوں کے پیچھے جانا اس لفظ سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جنازے کے ساتھ جانے والے سبھی افراد کو پیچھے چلنا چاہیے۔لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیچھے جانے کے لفظ سے ساتھ جانا مراد ہے۔اس لئے ساتھ جانے والے جس طرح میت کی چار پائی کے پیچھے چل سکتے ہیں۔اسی طرح آگے بھی چل سکتے ہیں لہذا دایئں یا بایئں چلنا تو بالا ولیٰ جائز ہے۔