Book - حدیث 1480

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي شُهُودِ الْجَنَائِزِ ضعیف حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا رُكْبَانًا عَلَى دَوَابِّهِمْ فِي جِنَازَةٍ، فَقَالَ: «أَلَا تَسْتَحْيُونَ أَنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ يَمْشُونَ عَلَى أَقْدَامِهِمْ، وَأَنْتُمْ رُكْبَانٌ؟»

ترجمہ Book - حدیث 1480

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : جنازے کے ساتھ جانا رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام ثوبان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے جنازے کے ساتھ کچھ لوگوں کو جانوروں پر سوار ہو کر جاتے دیکھا تو فرمایا: ’’کیا تم لوگ حیا نہیں کرتے کہ اللہ کے فرشتے تو پیدل چل رہے ہیں اور تم سوار ہو؟‘‘
تشریح : مذکورہ تینوں روایات ضعیف ہیں۔اس لئے ان سے کسی بھی مسئلے کا اثبات نہیں ہوتا۔باری باری چار پائی کے چاروں کونوں کوکندھا دیناضروری ہے نہ سواری پر سواری ہوکر جنازے میں شریک ہونے میں کوئی قباحت ہے۔البتہ سواری پر ہونے کی صورت میں بہتر ہے۔ کہ وہ جنازے کے پیچھے پیچھے چلے۔تاہم واپسی پر یہ پابندی از خود ختم ہوجاتی ہے۔ مذکورہ تینوں روایات ضعیف ہیں۔اس لئے ان سے کسی بھی مسئلے کا اثبات نہیں ہوتا۔باری باری چار پائی کے چاروں کونوں کوکندھا دیناضروری ہے نہ سواری پر سواری ہوکر جنازے میں شریک ہونے میں کوئی قباحت ہے۔البتہ سواری پر ہونے کی صورت میں بہتر ہے۔ کہ وہ جنازے کے پیچھے پیچھے چلے۔تاہم واپسی پر یہ پابندی از خود ختم ہوجاتی ہے۔