Book - حدیث 148

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنْ حَبيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَمَّارٌ مَا عُرِضَ عَلَيْهِ أَمْرَانِ إِلَّا اخْتَارَ الْأَرْشَدَ مِنْهُمَا»

ترجمہ Book - حدیث 148

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: حضرت عمار بن یاسر کے فضائل حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ عمار ؓ پر جب بھی دو کام پیش کیے تو انہوں نے زیادہ صحیح کام کا انتخاب کیا۔‘‘
تشریح : (1) دو کام پیش کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی ایسا موقع پیش آئے جب دو میں سے ایک کام کا انتخاب کرنا پڑے تو عمار رضی اللہ عنہ کا انتخاب صحیح ہوتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کا نتیجہ ہے، تاہم اس بنا پر انہیں معصوم عن الخطاء قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ صرف نبی کی شان ہوتی ہے۔ (2) اس سے اور اس قسم کی دوسری احادیث سے یہ دلیل لی گئی ہے کہ حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما کے اختلاف کے موقع پر حجرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف زیادہ درست تھا کیونکہ جنگ کے دوران میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حمایت کی تھی۔ (3) اس روایت کی صحت کی تصریح بھی بعض محققین نے کی ہے۔ (1) دو کام پیش کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی ایسا موقع پیش آئے جب دو میں سے ایک کام کا انتخاب کرنا پڑے تو عمار رضی اللہ عنہ کا انتخاب صحیح ہوتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کا نتیجہ ہے، تاہم اس بنا پر انہیں معصوم عن الخطاء قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ صرف نبی کی شان ہوتی ہے۔ (2) اس سے اور اس قسم کی دوسری احادیث سے یہ دلیل لی گئی ہے کہ حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما کے اختلاف کے موقع پر حجرت علی رضی اللہ عنہ کا موقف زیادہ درست تھا کیونکہ جنگ کے دوران میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حمایت کی تھی۔ (3) اس روایت کی صحت کی تصریح بھی بعض محققین نے کی ہے۔