Book - حدیث 1477

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي شُهُودِ الْجَنَائِزِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُنْ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ»

ترجمہ Book - حدیث 1477

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : جنازے کے ساتھ جانا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جنازے کو جلدی ( قبرستان کی طرف) لے جایا کرو، اگر میت نیک ہے تو تم اسے بھلائی کی طرف لے جا رہے ہو، اگر دوسری صورت ہے تو ایک بری چیز کا بوجھ اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔‘‘
تشریح : 1۔میت کو غسل دینے کے بعد کفن کرنے میں بلاوجہ تاخیر کرنا درست نہیں۔2۔بعض لوگ دفن کرنے میں اس لئے دیر کردیتے ہیں۔کہ متوفی کے بعض قریبی رشتہ دار اور دوسرے شہر یا ملک سے آئیں گے تب دفن کیاجائے گا۔یہ رواج غلط ہے۔بعد میں آنے والے قبر پر جاکر میت کے حق میں دعا کریں۔اورچاہیں تو قبر پر نماز جنازہ ادا کرلیں۔اس کی دلیل صحیح بخاری کی یہ روایت ہے۔کہ ایک خاتون مسجد نبویﷺ کی صفائی کیاکرتی تھی۔ایک رات اس کی وفات ہوگئی۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نے رسول اللہﷺ کوتکلیف دینا مناسب نہ سمجھا اور اس کا جنازہ پڑھ کر اسے دفن کردیا۔جب رسول اللہﷺ کو اس خاتون کی وفات کا علم ہوا تو اس کی قبر پر جاکر جنازہ پڑھا دیکھئے۔(صحیح البخاری الجنائز باب الصلاۃ علی القبر بعد مایدفن حدیث 1337)3۔جلدی دفن کرنے کی ایک حکمت یہ بھی ہے۔کہ نیک مومن جلد اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے کیونکہ اس کے لئے اس جہاں میں خیر ہی خیر ہے اور بُرا آدمی جتنی جلدی گھر سے نکلے اتنا ہی بہتر ہے تاکہ دفن کرنے والے اپنے فرض سے جلد سبک دوش ہوجایئں۔ 1۔میت کو غسل دینے کے بعد کفن کرنے میں بلاوجہ تاخیر کرنا درست نہیں۔2۔بعض لوگ دفن کرنے میں اس لئے دیر کردیتے ہیں۔کہ متوفی کے بعض قریبی رشتہ دار اور دوسرے شہر یا ملک سے آئیں گے تب دفن کیاجائے گا۔یہ رواج غلط ہے۔بعد میں آنے والے قبر پر جاکر میت کے حق میں دعا کریں۔اورچاہیں تو قبر پر نماز جنازہ ادا کرلیں۔اس کی دلیل صحیح بخاری کی یہ روایت ہے۔کہ ایک خاتون مسجد نبویﷺ کی صفائی کیاکرتی تھی۔ایک رات اس کی وفات ہوگئی۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نے رسول اللہﷺ کوتکلیف دینا مناسب نہ سمجھا اور اس کا جنازہ پڑھ کر اسے دفن کردیا۔جب رسول اللہﷺ کو اس خاتون کی وفات کا علم ہوا تو اس کی قبر پر جاکر جنازہ پڑھا دیکھئے۔(صحیح البخاری الجنائز باب الصلاۃ علی القبر بعد مایدفن حدیث 1337)3۔جلدی دفن کرنے کی ایک حکمت یہ بھی ہے۔کہ نیک مومن جلد اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے کیونکہ اس کے لئے اس جہاں میں خیر ہی خیر ہے اور بُرا آدمی جتنی جلدی گھر سے نکلے اتنا ہی بہتر ہے تاکہ دفن کرنے والے اپنے فرض سے جلد سبک دوش ہوجایئں۔