Book - حدیث 1475

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَغابُ مَا جَاءَ فِي النَّظَرِ إِلَى الْمَيِّتِ إِذَا أُدْرِجَ فِي أَكْفَانِهِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا قُبِضَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُدْرِجُوهُ فِي أَكْفَانِهِ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَأَتَاهُ، فَانْكَبَّ عَلَيْهِ، وَبَكَى

ترجمہ Book - حدیث 1475

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : کفن پہنا کر میت کا آخری دیدار کرنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: جب نبی ﷺ کے فرزند ابراہیم ؓ کی وفات ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے اس کے کفن میں( پوری طرح) نہ لپیٹنا، جب تک میں اسے دیکھ نہ لوں۔ ‘‘ پھر آپ ﷺ ان کے پاس آکر ان پر جھک گئے اور رو پڑے۔
تشریح : یہ روایت تو ضعیف ہے۔تاہم دیگر ر وایات سے ثابت ہے۔کہ میت کا چہرہ بھی دیکھناجائز ہے۔اور غم اور صدمے کے وجہ سے آنکھوں سے آنسووں کا جاری ہوجانا بھی قابل ملامت نہیں۔رسول اللہﷺ کا اپنے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر رونا ایک اور روایت میں بھی مذکور ہ دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1589)اسی طرح رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریمﷺ کے چہرے مبارک سے کپڑا ہٹا کرزیارت کی اور بوسہ دیا۔(سنن ابی ماجہ۔حدیث 1457)یہ واقعہ غسل اور کفن سے پہلے کا ہے۔تاہم یہ سمجھاجاسکتا ہے کہ میت کی زیارت غسل اور کفن سے پہلے بھی جائز ہے اور بعد میں بھی کیونکہ بظاہر فرق کی کوئی دلیل نہیں۔واللہ اعلم۔ یہ روایت تو ضعیف ہے۔تاہم دیگر ر وایات سے ثابت ہے۔کہ میت کا چہرہ بھی دیکھناجائز ہے۔اور غم اور صدمے کے وجہ سے آنکھوں سے آنسووں کا جاری ہوجانا بھی قابل ملامت نہیں۔رسول اللہﷺ کا اپنے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر رونا ایک اور روایت میں بھی مذکور ہ دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1589)اسی طرح رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریمﷺ کے چہرے مبارک سے کپڑا ہٹا کرزیارت کی اور بوسہ دیا۔(سنن ابی ماجہ۔حدیث 1457)یہ واقعہ غسل اور کفن سے پہلے کا ہے۔تاہم یہ سمجھاجاسکتا ہے کہ میت کی زیارت غسل اور کفن سے پہلے بھی جائز ہے اور بعد میں بھی کیونکہ بظاہر فرق کی کوئی دلیل نہیں۔واللہ اعلم۔