Book - حدیث 1472

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْكَفَنِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضُ، فَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، وَالْبَسُوهَا»

ترجمہ Book - حدیث 1472

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : کفن کس طرح کا ہونا بہتر ہے؟ عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے بہترین کپڑے سفید ہیں، لہٰذا اپنے مردوں کو ان میں کفن دیا کرو اور خود بھی پہنو۔‘‘
تشریح : 1۔اس حدیث میں سفید لباس کی تعریف ہے۔اور اسے بہترین قرار دیا گیا ہے۔اس لباس میں وقار اور رعنائی ہے جو مردانہ جلال کے مطابق ہے تاہم رنگدار لباس پہننا جائز ہے بشرط یہ کہ وہ رنگ ایسا نہ ہو۔جو عرف عام میں عورتوں ک لباس کارنگ تصور کیا جاتا ہو کیونکہ مردوں کے لئے عورتوں سے مشابہت حرام ہے۔2۔کفن کے لئے سفید کپڑا بہتر ہے۔ تاہم ہلکے رنگ کا کوئی کپڑا بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ارشاد نبوی ﷺہے جب تمہارا کوئی فرد فوت ہوجائے اور اسے وسعت حاصل ہو تو چاہیے کہ اس کا کفن حبرہ (منقش دھاری دارچادر)کا ہو (سن ابی دائود الجنائز باب فی الکفن 3150) 1۔اس حدیث میں سفید لباس کی تعریف ہے۔اور اسے بہترین قرار دیا گیا ہے۔اس لباس میں وقار اور رعنائی ہے جو مردانہ جلال کے مطابق ہے تاہم رنگدار لباس پہننا جائز ہے بشرط یہ کہ وہ رنگ ایسا نہ ہو۔جو عرف عام میں عورتوں ک لباس کارنگ تصور کیا جاتا ہو کیونکہ مردوں کے لئے عورتوں سے مشابہت حرام ہے۔2۔کفن کے لئے سفید کپڑا بہتر ہے۔ تاہم ہلکے رنگ کا کوئی کپڑا بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ارشاد نبوی ﷺہے جب تمہارا کوئی فرد فوت ہوجائے اور اسے وسعت حاصل ہو تو چاہیے کہ اس کا کفن حبرہ (منقش دھاری دارچادر)کا ہو (سن ابی دائود الجنائز باب فی الکفن 3150)