Book - حدیث 1467

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي غُسْلِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خِذَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: لَمَّا غَسَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَلْتَمِسُ مِنْهُ مَا يُلْتَمَسُ مِنَ الْمَيِّتِ، فَلَمْ يَجِدْهُ، فَقَالَ: «بِأَبِي الطَّيِّبُ، طِبْتَ حَيًّا، وَطِبْتَ مَيِّتًا»

ترجمہ Book - حدیث 1467

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : نبی ﷺ کو غسل دیے جانے کا بیان علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے جب نبی ﷺ کو غسل دیا تو انہوں نے وہ چیز معلوم کرنی چاہی جومیت سے ظاہر ہوا کرتی ہے لیکن ایسی کوئی چیز محسوس نہ ہوئی تو انہوں نے فرمایا: اس پاک ہستی پر میرا باپ قربان ہو!( اے نبی!) آپ زندگی میں بھی پاک تھے وفات کے بعد بھی پاک ہیں۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سند ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(تخریج المختارۃ۔رقم 452۔وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 1467)2۔غسل دینے سے قبل میت کا پیٹ آہستہ سے ملناچاہیے۔اگر کوئی نجاست ظاہر ہو تو اسے دھودیاجائے۔3۔اس حدیث میں اسطرف اشارہ ہے کہ عام طور اس پرمیت سے ایسی چیز نظر آجاتی ہے۔لیکن رسول اللہﷺ سے ایسی کوئی چیز ظاہر نہیں ہوئی۔رسول اللہ ﷺ کو غسل دینے والے حضرات یہ تھے۔حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علیرضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عباس کے دو صاحبزادے فضل اور قثم رضوان للہ عنہم اجمعین رسول اللہ ﷺکے آزاد کردہ غلام حضرت شقران رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت اسامہ بن زیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت اوس بن خولی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت فضل اورحضرت قثم رضوان للہ عنہم اجمعین آپﷺ کی کروٹ بدل رہ تھے ۔حضرت اسامہ اورشقران رضی اللہ تعالیٰ عنہ پانی بہا رہے تھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ غسل دے رہے تھے۔اور حضرت اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو اپنے سینے سے ٹیک دے رکھی تھی (الرحیق المختوم ص 633) 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سند ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(تخریج المختارۃ۔رقم 452۔وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 1467)2۔غسل دینے سے قبل میت کا پیٹ آہستہ سے ملناچاہیے۔اگر کوئی نجاست ظاہر ہو تو اسے دھودیاجائے۔3۔اس حدیث میں اسطرف اشارہ ہے کہ عام طور اس پرمیت سے ایسی چیز نظر آجاتی ہے۔لیکن رسول اللہﷺ سے ایسی کوئی چیز ظاہر نہیں ہوئی۔رسول اللہ ﷺ کو غسل دینے والے حضرات یہ تھے۔حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علیرضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عباس کے دو صاحبزادے فضل اور قثم رضوان للہ عنہم اجمعین رسول اللہ ﷺکے آزاد کردہ غلام حضرت شقران رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت اسامہ بن زیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت اوس بن خولی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت فضل اورحضرت قثم رضوان للہ عنہم اجمعین آپﷺ کی کروٹ بدل رہ تھے ۔حضرت اسامہ اورشقران رضی اللہ تعالیٰ عنہ پانی بہا رہے تھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ غسل دے رہے تھے۔اور حضرت اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو اپنے سینے سے ٹیک دے رکھی تھی (الرحیق المختوم ص 633)