Book - حدیث 1459

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي غُسْلِ الْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ، وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ «اغْسِلْنَهَا وِتْرًا» وَكَانَ فِيهِ «اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا» وَكَانَ فِيهِ «ابْدَءُوا بِمَيَامِنِهَا، وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا» وَكَانَ فِيهِ: أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: «وَمَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ»

ترجمہ Book - حدیث 1459

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : میت کو غسل دینے کا بیان ام عطیہ ؓ سے یہی حدیث دوسری سند سے مروی ہے ، اس میں یہ الفاظ ہیں( آپ ﷺ نے فرمایا: ) ’’اسے طاق بار غسل دو۔‘‘ اور یہ الفاظ بھی ہیں: ’’اسے تین بار یا پانچ بار غسل دو۔‘‘ اور یہ الفاظ بھی ہیں: ’’اس کی دائیں جانب سے اور وضو کے اعضاء سے غسل دینا شروع کرو۔‘‘ اور اس میں یہ بھی ہے کہ ام عطیہ ؓا نے فرمایا: ’’ہم نے ان کے بالوں کو کنگھی کر لے تین لٹیں بنا دیں۔ ‘‘
تشریح : 1۔میت کے غسل دیتے وقت پہلے جسم کے دایئں حصے کوغسل دیا جائے۔پھر بایئں حصے کو اور اس سے پہلے اعضائے وضو کو دھویا جائے ۔اس میں دایئں ہاتھ دایئں بازواور دایئں پائوں کو بایئں جانب والے مذکورہ اعضاء پر اولیت دی جائے۔2۔عورت کے بالوں کوکنگھی کرنا اور بالوں کے تین حصے کرکے پیچھے ڈالناچاہیے۔ایک ر وایت میں حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ ارشاد بھی ہے۔ (فضفرنا شعرها ثلاثة قرون والقياها خلفها) (صحیح البخاری الجنائز باب یلقی شعر المراۃ خلفھا حدیث 1263) ہم نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی(رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کی تین مینڈھیاں بنایئں۔اور وہ ان کے پیچھے ڈال دیں۔ ممکن ہے بالوں کو گوندھ کر مینڈھیوں یا چوٹیوں کی شکل دی گئی ہو اور ممکن ہے کہ بالوں کی لٹوں کو تشبیہ کے طور پر مینڈھیاں کہہ دیا ہو۔لیکن ضفرنا کے لفظ سے بظاہر پہلے مفہوم کی تایئد ہوتی ہے۔واللہ اعلم۔ 1۔میت کے غسل دیتے وقت پہلے جسم کے دایئں حصے کوغسل دیا جائے۔پھر بایئں حصے کو اور اس سے پہلے اعضائے وضو کو دھویا جائے ۔اس میں دایئں ہاتھ دایئں بازواور دایئں پائوں کو بایئں جانب والے مذکورہ اعضاء پر اولیت دی جائے۔2۔عورت کے بالوں کوکنگھی کرنا اور بالوں کے تین حصے کرکے پیچھے ڈالناچاہیے۔ایک ر وایت میں حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ ارشاد بھی ہے۔ (فضفرنا شعرها ثلاثة قرون والقياها خلفها) (صحیح البخاری الجنائز باب یلقی شعر المراۃ خلفھا حدیث 1263) ہم نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی(رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کی تین مینڈھیاں بنایئں۔اور وہ ان کے پیچھے ڈال دیں۔ ممکن ہے بالوں کو گوندھ کر مینڈھیوں یا چوٹیوں کی شکل دی گئی ہو اور ممکن ہے کہ بالوں کی لٹوں کو تشبیہ کے طور پر مینڈھیاں کہہ دیا ہو۔لیکن ضفرنا کے لفظ سے بظاہر پہلے مفہوم کی تایئد ہوتی ہے۔واللہ اعلم۔