كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَقْبِيلِ الْمَيِّتِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى دُمُوعِهِ تَسِيلُ عَلَى خَدَّيْهِ»
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب : میت کو بوسہ دینے کا بیان
عائشہ ؓا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون ؓ کو ان کی وفات کے بعد بوسہ دیا، گویا میں نبی ﷺ کے رخساروں پر آنسو بہتے دیکھ رہی ہوں۔
تشریح :
1۔حضرت عثمان بن مظعون کبار صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین میں سے ہیں۔ان سے پہلے صرف تیرہ افراد اسلام لائے تھے۔ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کے شرف سے مشرف ہوئے۔جنگ بدر میں بھی شریک ہوئے۔نواب وحید الزمان خاں نے لکھا ہے۔ کہ حضرت عثمان بن مظعون رسول اللہ ﷺکے دودھ شریک بھائی بھی تھے۔2۔غم کی وجہ سے رونا اور آنسو بہنا صبر کے منافی نہیں۔بلکہ رحمت اور نرم دلی کی علامت ہے۔3۔مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے ۔رسول اللہ ﷺ سے میت کو بوسہ دینا ثابت نہیں البتہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرمﷺ کووفات کے بعد بوسہ دیا تھا۔جیسا کہ آئندہ روایت میں مذکور ہے۔
1۔حضرت عثمان بن مظعون کبار صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین میں سے ہیں۔ان سے پہلے صرف تیرہ افراد اسلام لائے تھے۔ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کے شرف سے مشرف ہوئے۔جنگ بدر میں بھی شریک ہوئے۔نواب وحید الزمان خاں نے لکھا ہے۔ کہ حضرت عثمان بن مظعون رسول اللہ ﷺکے دودھ شریک بھائی بھی تھے۔2۔غم کی وجہ سے رونا اور آنسو بہنا صبر کے منافی نہیں۔بلکہ رحمت اور نرم دلی کی علامت ہے۔3۔مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے ۔رسول اللہ ﷺ سے میت کو بوسہ دینا ثابت نہیں البتہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرمﷺ کووفات کے بعد بوسہ دیا تھا۔جیسا کہ آئندہ روایت میں مذکور ہے۔