Book - حدیث 1455

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَغْمِيضِ الْمَيِّتِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ تَوْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَضَرْتُمْ مَوْتَاكُمْ، فَأَغْمِضُوا الْبَصَرَ؛ فَإِنَّ الْبَصَرَ يَتْبَعُ الرُّوحَ، وَقُولُوا خَيْرًا؛ فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ عَلَى مَا قَالَ أَهْلُ الْبَيْتِ»

ترجمہ Book - حدیث 1455

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : میت کی آنکھیں بند کرنا شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم اپنے فوت ہونے والوں کے پاس موجود ہو تو (ان کی) آنکھیں بند کر دیا کرو کیوں کہ نظر بھی روح کے پیچھے پیچھے جاتی ہے اور اچھی بات کہو کیوں کہ( اس وقت) گھر والے جو کچھ کہتے ہیں فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ ‘‘
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔اور مزید لکھتے ہیں کہ گزشتہ حدیث اس سے کفایت کرتی ہے۔نیز دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کے لئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد 28/360۔لہذا مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجوددیگر شواہد کی وجہ سے قابل عمل اور قابل حجت ہے۔2۔وفات کے بعد میت کا زکر اچھے انداز میں کرنا چاہیے۔اور اس کے حق میں دعائے خیر کرنی چاہیے۔مثلا یوں کہنا چاہیے کہ اللہ اس پر رحمت کرے۔اسے معاف کرے۔اللہ اسے جنت دے۔اس کے بارے میں نامناسب باتیں کرنے اور اس کے عیب بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔اسی طرح پسماندگان کے بارے میں بھی اچھی بات کہیں۔مثلا اللہ تمھیں صبر عطا فرمائے۔اللہ آپ لوگوں کی مدد فرمائے۔جیسے کہ حدیث 447 اور اس کے فوائد میں ذکر ہوا۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔اور مزید لکھتے ہیں کہ گزشتہ حدیث اس سے کفایت کرتی ہے۔نیز دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کے لئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد 28/360۔لہذا مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجوددیگر شواہد کی وجہ سے قابل عمل اور قابل حجت ہے۔2۔وفات کے بعد میت کا زکر اچھے انداز میں کرنا چاہیے۔اور اس کے حق میں دعائے خیر کرنی چاہیے۔مثلا یوں کہنا چاہیے کہ اللہ اس پر رحمت کرے۔اسے معاف کرے۔اللہ اسے جنت دے۔اس کے بارے میں نامناسب باتیں کرنے اور اس کے عیب بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔اسی طرح پسماندگان کے بارے میں بھی اچھی بات کہیں۔مثلا اللہ تمھیں صبر عطا فرمائے۔اللہ آپ لوگوں کی مدد فرمائے۔جیسے کہ حدیث 447 اور اس کے فوائد میں ذکر ہوا۔