Book - حدیث 1447

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيضِ إِذَا حُضِرَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ، فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ» فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ، قَالَ: قُولِي: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبًى حَسَنَةً قَالَتْ: فَفَعَلْتُ: فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 1447

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : قریب الوفات بیمار کے پاس کیا کہا جائے ؟ ام المومنین ام سلمہ ؓا سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم بیمار کے پاس جاؤ‘‘۔ یا فرمایا: ’’مرنے والے کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو کیوں کہ تم جو کچھ ( اس وقت) کہتے ہو، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔‘‘(ام المومنین نے فرمایا) جب ابو سلمہ ؓ کی وفات ہوئی تو میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ابو سلمہ ؓ فوت ہوگئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کہو(اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبًى حَسَنَةً ) ’’اے اللہ! مجھے اور اسے بخش دے اور مجھے اس کا اچھا بدل عطا فرما۔‘‘ ام المومنین نے فرمایا: میں نے یہی دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان بہتر (خاوند) عطا فرمایا، یعنی رسول محمد ﷺ ۔
تشریح : 1۔قریب الوفات آدمی کی عیادت بھی ضروری ہے۔2۔وفات کے بعد اہل علم وفضل حضرات کو بھی چاہیے کہ میت والوں کے گھرمیں جا کر میت کے لئے مغفرت کی اور متعلقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کریں۔3۔ہمارے ملک میں جو رواج ہے کہ باہر دری یا صفیں بچھا کر تین دن جو بیٹھے رہتے ہیں۔لوگ آتے ہیں اور بار بار فاتحہ پڑھتے ہیں۔یہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں۔اور اس موقع پر فاتحہ پڑھنے کا بھی جواز نہیں ۔ہاتھ اٹھائے بغیر میت کے لئے اور اس کے ورثاء کےلئے دعا کی جاسکتی ہے۔4۔میت کے ورثاء کو چاہیے کہ وہ مرنے والے کے خلا کو پر کرنے کےلئے یہ مسنون دعایئں پڑھیں۔تاکہ انھیں اللہ تعالیٰ نعم البدل عطا فرمائے۔5۔کسی بھی مصیبت کے وقت یہ دعا پڑھنا بھی مسنون ہے۔(انا لله وانا اليه راجعون...اللهم اجرني في مصيبتي واخلف لي خيرا منها)(صحیح مسلم الجنائز باب ما یقال عند المصیبۃ ؟حدیث 918) ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجرعطا فرما۔اس کی جگہ بہترین بدل عطا فرما۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر یہ دعا پڑھی تھی۔(صحیح المسلم الجنائز باب ما یقال عندالمصیبۃ؟حدیث 918) 1۔قریب الوفات آدمی کی عیادت بھی ضروری ہے۔2۔وفات کے بعد اہل علم وفضل حضرات کو بھی چاہیے کہ میت والوں کے گھرمیں جا کر میت کے لئے مغفرت کی اور متعلقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کریں۔3۔ہمارے ملک میں جو رواج ہے کہ باہر دری یا صفیں بچھا کر تین دن جو بیٹھے رہتے ہیں۔لوگ آتے ہیں اور بار بار فاتحہ پڑھتے ہیں۔یہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں۔اور اس موقع پر فاتحہ پڑھنے کا بھی جواز نہیں ۔ہاتھ اٹھائے بغیر میت کے لئے اور اس کے ورثاء کےلئے دعا کی جاسکتی ہے۔4۔میت کے ورثاء کو چاہیے کہ وہ مرنے والے کے خلا کو پر کرنے کےلئے یہ مسنون دعایئں پڑھیں۔تاکہ انھیں اللہ تعالیٰ نعم البدل عطا فرمائے۔5۔کسی بھی مصیبت کے وقت یہ دعا پڑھنا بھی مسنون ہے۔(انا لله وانا اليه راجعون...اللهم اجرني في مصيبتي واخلف لي خيرا منها)(صحیح مسلم الجنائز باب ما یقال عند المصیبۃ ؟حدیث 918) ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجرعطا فرما۔اس کی جگہ بہترین بدل عطا فرما۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر یہ دعا پڑھی تھی۔(صحیح المسلم الجنائز باب ما یقال عندالمصیبۃ؟حدیث 918)