Book - حدیث 1433

كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ ضعیف حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتَّةٌ بِالْمَعْرُوفِ: يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ، وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1433

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل باب : مریض کی عیادت کا بیان علی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دستور کے مطابق مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں۔ جب اس سے ملے تو سلام کہے، جب وہ اسے دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے، جب اسے چھینک آئے تو اسے دعا دے، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی بیمار پرسی کرے، جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جائے اور اس کے لیے وہی کچھ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔مسلمان معاشرے میں امن قائم رکھنے کےلئے ضروری ہے کہ تمام مسلمان ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔مسلمانوں کے تعلقات کوصحیح رکھنے کےلئے رسول اللہ ﷺ نے بہت سی چیزیں بتائی ہیں۔جن میں یہ چیزیں بھی شامل ہیں۔ان کی اہمیت کی وجہ سے انھیں مسلمان کا حق قرار دیا گیا ہے۔تاکہ ہرمسلمان دوسرے بھائی کے بارے میں ان امور کا خیال رکھے جس کے نتیجے میں باہمی محبت قائم ہوگی۔اور لڑایئاں جھگڑے ختم ہوکر امن قائم ہوجائے گا۔2۔سلام ایک دعا ہے جب مسلمان اپنے بھائی سے ملتا ہے تو اسے سلامتی کی دُعا دیتا ہے۔یہ اس بات کی علامت ہے۔کہ اس کے دل میں اس بھائی کے لئے نفرت یا بغض نہیں ہے۔یعنی مسلمان کا فرض ہے۔کہ وہ دوسرے مسلمان کےلئے بُرا نہ سوچے۔تبھی وہ سلام کا حق ادا کرسکے گا۔جس کوسلام کیاجائے۔اس کا بھی فرض ہے۔کہ انہی جذبات کے ساتھ سلام کا جواب دے ۔دیکھئے۔(حدیث ۔1435)3۔سلام کے آداب میں یہ بھی ہے۔کہ چھوٹے بڑے کو ۔سوار پیدل کو۔چلنے والا بیٹھنے والے کو اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کوسلام کہے۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الاستئذان باب تسلیم القلیل علی الکثیر حدیث 6231۔وباب یسلم الراکب علی الماشی حدیث 6232)4۔دعوت سے مُراد کھانے کی دعوت ہے۔یہ دعوت کسی امیر آدمی کی طرف سے دی جائے۔یا غریب آدمی کی طرف سے اسے قبول کرنا چاہیے۔خواہ وہ معمولی کھانا ہی پیش کرے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ اگر مجھے بکری کے ایک پائے کی دعوت دی جائے۔تو میں اس (دعوت) کو قبول کروں گا۔اور اگر مجھے تحفہ کے طور پربکری کا ایک پایا دیا جائے تو اسے قبول کروں گا (صحیح البخاری النکاح باب من اجاب الی کراع حدیث 5178)5۔(ويجيبه اذا دعاه)کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے۔کہ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو پُکارے تو وہ اس کی بات سے یعنی سنی ان سنی نہ کردے۔ممکن ہے اسے کسی مدد یا مشورے کی ضرورت ہو۔اگر مدد کرنا یا مشورہ دینا ممکن ہواتواس کا بھلا ہوجائے گا۔اور مدد کرنے یا مشورہ دینے والے کو ثواب مل جائے گا۔6۔چھینک پر دعا دینے کا مطلب یہ ہےکہ جسے چھینک آئے وہ(الحمدللہ )کہے تو دوسرے کو چاہیے کہ ضرور(یرحمک اللہ)کہے یعنی اللہ تجھ پر رحمت فرمائے۔ یہ مسلمان کی مسلمان کے لئے دعا ہے۔جب (یرحمک اللہ) کہاجائے تو چھینکنے والے کو چاہیےکہ یوں کہے۔(يهديكم الله ويصلح بالكم) اللہ تمہاری رہنمائی فرمائے۔اور تمہارے کام سنوارے۔ (صحیح البخاری الادب باب اذا عطس کیف یشمت ؟حدیث 6224)اگر چھینکنے والا (الحمد للہ )نہ کہے۔تو اسے(یرحمک اللہ)نہ کہا جائے ۔دیکھئے۔(صحیح مسلم الذھد۔والرقائق باب تشمیت العاطس وکراھۃ التناوب حدیث 2991)8۔بیمار کی خیریت معلوم کرنے کے لئے جانا بھی بیمار مسلما ن کادوسروں پر حق ہے۔اس موقع پرمریض کو تسلی تشفی دینا اور اس کےلئے دعا کرنا مسنون ہے مثلا یہ کہنا(لاباس طهورا ان شاء الله تعاليٰ) کوئی حرج نہیں۔اللہ نے چاہا تو(یہ بیماری گناہوں سے) پاک کرنے والی ہے۔ (صحیح البخاری المرض باب عبادۃ الاعراب حدیث 5656)اور یہ دعا بھی دینی چاہیے۔(اذهب الباس رب الناس اشف وانت الشافي لا شفاء الا شفائوك شفاء لايغادر سقما) اے انسانوں کے رب!بیماری دور فرمادے۔شفا دے تو ہی شفادینے والا ہے تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں ایسی شفا دے جو بیماری کو بالکل باقی نہ چھوڑے۔ (صحیح البخاری المرض باب دعاء العائد للمریض حدیث 5675)9۔میت کے ساتھ جانا اور اس کا جنازہ پڑھنا بھی لازمی حق ہے۔جنازہ پڑھ کر واپس آجانا جائز ہے۔لیکن قبر تیار کرنے اور دفن کرنے میں مدد دینا اوردفن سے فارغ ہوکر آنا دگنے ثواب کا باعث ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1539)10۔مومن کے لئے اچھی چیز چاہنے کامطلب یہ ہے کہ اس کی خیر خواہی کرے۔اور اس سے اس قسم کا سلوک کرے جس قسم کے سلوک کی وہ خود دوسروں سےتوقع رکھتا ہے مثلا جس طرح ایک آدمی کی یہ خواہش ہوتی ہے۔کہ اس کا احترام کیا جائے۔اور بے عزتی نہ کی جائے۔اسی طرح اسے دوسروں کا احترام کرنا اوردوسروں کی بے عزتی کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔جس طرح وہ چاہتا ہے کہ مشکل میں دوسرے اس کی مدد کریں۔اسے چاہیے کہ خود بھی دوسروں کی مدد کرے۔ 1۔مسلمان معاشرے میں امن قائم رکھنے کےلئے ضروری ہے کہ تمام مسلمان ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔مسلمانوں کے تعلقات کوصحیح رکھنے کےلئے رسول اللہ ﷺ نے بہت سی چیزیں بتائی ہیں۔جن میں یہ چیزیں بھی شامل ہیں۔ان کی اہمیت کی وجہ سے انھیں مسلمان کا حق قرار دیا گیا ہے۔تاکہ ہرمسلمان دوسرے بھائی کے بارے میں ان امور کا خیال رکھے جس کے نتیجے میں باہمی محبت قائم ہوگی۔اور لڑایئاں جھگڑے ختم ہوکر امن قائم ہوجائے گا۔2۔سلام ایک دعا ہے جب مسلمان اپنے بھائی سے ملتا ہے تو اسے سلامتی کی دُعا دیتا ہے۔یہ اس بات کی علامت ہے۔کہ اس کے دل میں اس بھائی کے لئے نفرت یا بغض نہیں ہے۔یعنی مسلمان کا فرض ہے۔کہ وہ دوسرے مسلمان کےلئے بُرا نہ سوچے۔تبھی وہ سلام کا حق ادا کرسکے گا۔جس کوسلام کیاجائے۔اس کا بھی فرض ہے۔کہ انہی جذبات کے ساتھ سلام کا جواب دے ۔دیکھئے۔(حدیث ۔1435)3۔سلام کے آداب میں یہ بھی ہے۔کہ چھوٹے بڑے کو ۔سوار پیدل کو۔چلنے والا بیٹھنے والے کو اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کوسلام کہے۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الاستئذان باب تسلیم القلیل علی الکثیر حدیث 6231۔وباب یسلم الراکب علی الماشی حدیث 6232)4۔دعوت سے مُراد کھانے کی دعوت ہے۔یہ دعوت کسی امیر آدمی کی طرف سے دی جائے۔یا غریب آدمی کی طرف سے اسے قبول کرنا چاہیے۔خواہ وہ معمولی کھانا ہی پیش کرے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ اگر مجھے بکری کے ایک پائے کی دعوت دی جائے۔تو میں اس (دعوت) کو قبول کروں گا۔اور اگر مجھے تحفہ کے طور پربکری کا ایک پایا دیا جائے تو اسے قبول کروں گا (صحیح البخاری النکاح باب من اجاب الی کراع حدیث 5178)5۔(ويجيبه اذا دعاه)کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے۔کہ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو پُکارے تو وہ اس کی بات سے یعنی سنی ان سنی نہ کردے۔ممکن ہے اسے کسی مدد یا مشورے کی ضرورت ہو۔اگر مدد کرنا یا مشورہ دینا ممکن ہواتواس کا بھلا ہوجائے گا۔اور مدد کرنے یا مشورہ دینے والے کو ثواب مل جائے گا۔6۔چھینک پر دعا دینے کا مطلب یہ ہےکہ جسے چھینک آئے وہ(الحمدللہ )کہے تو دوسرے کو چاہیے کہ ضرور(یرحمک اللہ)کہے یعنی اللہ تجھ پر رحمت فرمائے۔ یہ مسلمان کی مسلمان کے لئے دعا ہے۔جب (یرحمک اللہ) کہاجائے تو چھینکنے والے کو چاہیےکہ یوں کہے۔(يهديكم الله ويصلح بالكم) اللہ تمہاری رہنمائی فرمائے۔اور تمہارے کام سنوارے۔ (صحیح البخاری الادب باب اذا عطس کیف یشمت ؟حدیث 6224)اگر چھینکنے والا (الحمد للہ )نہ کہے۔تو اسے(یرحمک اللہ)نہ کہا جائے ۔دیکھئے۔(صحیح مسلم الذھد۔والرقائق باب تشمیت العاطس وکراھۃ التناوب حدیث 2991)8۔بیمار کی خیریت معلوم کرنے کے لئے جانا بھی بیمار مسلما ن کادوسروں پر حق ہے۔اس موقع پرمریض کو تسلی تشفی دینا اور اس کےلئے دعا کرنا مسنون ہے مثلا یہ کہنا(لاباس طهورا ان شاء الله تعاليٰ) کوئی حرج نہیں۔اللہ نے چاہا تو(یہ بیماری گناہوں سے) پاک کرنے والی ہے۔ (صحیح البخاری المرض باب عبادۃ الاعراب حدیث 5656)اور یہ دعا بھی دینی چاہیے۔(اذهب الباس رب الناس اشف وانت الشافي لا شفاء الا شفائوك شفاء لايغادر سقما) اے انسانوں کے رب!بیماری دور فرمادے۔شفا دے تو ہی شفادینے والا ہے تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں ایسی شفا دے جو بیماری کو بالکل باقی نہ چھوڑے۔ (صحیح البخاری المرض باب دعاء العائد للمریض حدیث 5675)9۔میت کے ساتھ جانا اور اس کا جنازہ پڑھنا بھی لازمی حق ہے۔جنازہ پڑھ کر واپس آجانا جائز ہے۔لیکن قبر تیار کرنے اور دفن کرنے میں مدد دینا اوردفن سے فارغ ہوکر آنا دگنے ثواب کا باعث ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 1539)10۔مومن کے لئے اچھی چیز چاہنے کامطلب یہ ہے کہ اس کی خیر خواہی کرے۔اور اس سے اس قسم کا سلوک کرے جس قسم کے سلوک کی وہ خود دوسروں سےتوقع رکھتا ہے مثلا جس طرح ایک آدمی کی یہ خواہش ہوتی ہے۔کہ اس کا احترام کیا جائے۔اور بے عزتی نہ کی جائے۔اسی طرح اسے دوسروں کا احترام کرنا اوردوسروں کی بے عزتی کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔جس طرح وہ چاہتا ہے کہ مشکل میں دوسرے اس کی مدد کریں۔اسے چاہیے کہ خود بھی دوسروں کی مدد کرے۔