كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الصَّلَاةُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ: إِذَا أَتَيْتَ أَهْلَ مِصْرِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الصَّلَاةُ الْمَكْتُوبَةُ، فَإِنْ أَتَمَّهَا، وَإِلَّا قِيلَ: انْظُرُوا هَلْ لَهُ مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَإِنْ كَانَ لَهُ تَطَوُّعٌ أُكْمِلَتِ الْفَرِيضَةُ مِنْ تَطَوُّعِهِ، ثُمَّ يُفْعَلُ بِسَائِرِ الْأَعْمَالِ الْمَفْرُوضَةِ مِثْلُ ذَلِكَ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: بندے سے سب سے پہلا حساب نماز کا ہوگا
انس بن حکیم ضبی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: جب تو اپنے شہر والوں کے پاس پہنچے تو انہیں بتانا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: ’’مسلمان بندے سے قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ فرض نماز ہے۔ اگر اس نے پوری نمازیں پڑھی ہوں گی تو ٹھیک ہے ورنہ کہا جائے گا : دیکھو کیا اس کے کوئی نفل بھی ہیں؟ اگر اس کے نفل ہوئے تو اس کے فرضوں کی کمی نفلوں سے پوری کر دی جائے گی، پھر دوسرے فرض اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہوگا۔‘‘
تشریح :
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔نیز ہمارے شیخ نے بھی تحقیق میں اس کی بابت لکھا ہے۔کہ آئندہ آنے والی حدیث کے بعض حصے ا سکے شاہد ہیں۔علاوہ ازیں مذکورہ روایت سنن ابو دائود میں بھی ہے۔وہاں پر ہمارے شیخ لکھتے ہیں۔کہ یہ روایت بھی سندا ضعیف ہے۔لیکن اس کے بعد آنے رالی روایت (866) اس سے کفایت کرتی ہے۔لہذا مذکورہ روایت سنداضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے تفصیل کے لئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسندالامام احمد 15/299/300)2۔اس حدیث میں فرض نماز کی اہمیت بیان ہوئی۔3۔فرض نماز فرض روزے فرض حج۔اور فرض زکواۃ۔پر خاص توجہ دینی چاہیے۔کہ ان میں حتیٰ المقدور کوتاہی نہ ہو۔4۔نفل نمازوں نفل روزوں نفل حج وغیرہ اور نفل صدقات وخیرات کی اہمیت بھی بہت زیاد ہ ہے۔5۔نفل نمازوں میں سب سے اہم وہ نمازیں ہیں۔جنھیں سنت موکدہ کہا جاتا ہے۔اور وہ فرض نماز سے پہلے یا بعد میں ادا کی جاتی ہیں۔اس کے بعد نماز تہجد اہم ہے۔6۔روانہ ہونے والے شاگرد کو مناسب نصیحت کرنا بہت مفید ہے تاکہ وہ آئندہ زندگی میں اس سے فائدہ اٹھائے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔نیز ہمارے شیخ نے بھی تحقیق میں اس کی بابت لکھا ہے۔کہ آئندہ آنے والی حدیث کے بعض حصے ا سکے شاہد ہیں۔علاوہ ازیں مذکورہ روایت سنن ابو دائود میں بھی ہے۔وہاں پر ہمارے شیخ لکھتے ہیں۔کہ یہ روایت بھی سندا ضعیف ہے۔لیکن اس کے بعد آنے رالی روایت (866) اس سے کفایت کرتی ہے۔لہذا مذکورہ روایت سنداضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے تفصیل کے لئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسندالامام احمد 15/299/300)2۔اس حدیث میں فرض نماز کی اہمیت بیان ہوئی۔3۔فرض نماز فرض روزے فرض حج۔اور فرض زکواۃ۔پر خاص توجہ دینی چاہیے۔کہ ان میں حتیٰ المقدور کوتاہی نہ ہو۔4۔نفل نمازوں نفل روزوں نفل حج وغیرہ اور نفل صدقات وخیرات کی اہمیت بھی بہت زیاد ہ ہے۔5۔نفل نمازوں میں سب سے اہم وہ نمازیں ہیں۔جنھیں سنت موکدہ کہا جاتا ہے۔اور وہ فرض نماز سے پہلے یا بعد میں ادا کی جاتی ہیں۔اس کے بعد نماز تہجد اہم ہے۔6۔روانہ ہونے والے شاگرد کو مناسب نصیحت کرنا بہت مفید ہے تاکہ وہ آئندہ زندگی میں اس سے فائدہ اٹھائے۔