كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي طُولِ الْقِيَامِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «صَلَّيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سَوْءٍ» ، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ الْأَمْرُ؟ قَالَ: هَمَمْتُ أَنْ أَجْلِسَ وَأَتْرُكَهُ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز میں لمبا قیام کرنے کا بیان
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز( تہجد) پڑھی۔ آپ اتنا عرصہ کھڑے رہے کہ میں نے ایک برے کام کا ارادہ کر لیا۔ ( ابو وائل فرماتے ہیں) میں نے کہا: وہ کون سا کام تھا؟ فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں بیٹھ جاؤں اور رسول اللہ ﷺ کو کھڑا رہنے دوں۔
تشریح :
1۔نماز تہجد باجماعت جائز ہے۔2۔نماز تہجد میں طویل قراءت افضل ہے۔3۔شاگردوں کو تربیت دینے کےلئے ان سے مشکل کام کرواناجائز ہے۔اگرچہ اس میں مشقت نہ ہو۔4۔استاد کا خود نیک عمل کرنا شاگردوں کو اس کا شوق دلاتا اور ہمت پیدا کرتا ہے۔5۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نیکی کااس قدر شوق رکھتے تھے۔کہ افضل کام کو چھوڑ کر جائز کام اختیار کرکے انھوں نے بُرا کام قرار دیا۔6۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارادہ نبی کریمﷺ کی اقتدا میں نمازادا کرنے کاتھا۔اب اتباع اور محبت کاتقاضا ہے۔کہ اس نیکی میں آخر تک ساتھ دیا جائے۔اس لئے بیٹھ جانے کو انھوں نے بُرا سمجھا۔کہ یہ محبت کےتقاضے کے خلاف ہے۔
1۔نماز تہجد باجماعت جائز ہے۔2۔نماز تہجد میں طویل قراءت افضل ہے۔3۔شاگردوں کو تربیت دینے کےلئے ان سے مشکل کام کرواناجائز ہے۔اگرچہ اس میں مشقت نہ ہو۔4۔استاد کا خود نیک عمل کرنا شاگردوں کو اس کا شوق دلاتا اور ہمت پیدا کرتا ہے۔5۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نیکی کااس قدر شوق رکھتے تھے۔کہ افضل کام کو چھوڑ کر جائز کام اختیار کرکے انھوں نے بُرا کام قرار دیا۔6۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارادہ نبی کریمﷺ کی اقتدا میں نمازادا کرنے کاتھا۔اب اتباع اور محبت کاتقاضا ہے۔کہ اس نیکی میں آخر تک ساتھ دیا جائے۔اس لئے بیٹھ جانے کو انھوں نے بُرا سمجھا۔کہ یہ محبت کےتقاضے کے خلاف ہے۔