Book - حدیث 1416

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي بَدْءِ شَأْنِ الْمِنْبَرِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ هُوَ؟ فَأَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ: مَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي «هُوَ مِنْ أَثْلِ الغَابَةِ عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ نَجَّارٌ فَجَاءَ بِهِ، فَقَامَ عَلَيْهِ حِينَمَا وُضِعَ، فَاسْتَقْبَلَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَرَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ فَقَامَ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ»

ترجمہ Book - حدیث 1416

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: سب سے پہلے منبر کیسے بنا ؟ ابو حازم ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں میں رسول اللہ ﷺ کے منبر کے بارے میں اختلاف پیدا ہوگیا کہ وہ کس چیز( کی لکڑی) سے بناہوا تھا؟ چنانچہ وہ سہل بن سعد ؓ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا۔ انہوں نے فرمایا: یہ بات مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا۔ وہ غابہ کے جھاؤ سے بناتھا۔ اسے فلاں خاتون کے فلاں بڑھئ غلام نے بنایا تھا۔ وہ اسے لے کر حاضر ہوا۔ جب وہ ( اپنے مقام پر) رکھا گیا تو نبی ﷺ اس پر کھڑے ہوئے آپ نے قبلے کی طرف منہ کیا۔ لوگ آپ کے پیچھے( آپ کی اقتدا میں نماز ادا کر رہے )تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے قراءت کی پھر رکوع کیا، پھر( رکوع سے) سر اٹھایا، پھر آپ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے حتی کہ زمین پر سجدے کیے، پھر دوبارہ منبر پر کھڑے ہو گئے اور قراءت کی، پھر رکوع کیا پھر قومہ کیا، پھر الٹے پاؤں پیچھے ہٹے حتی کہ زمین پر سجدے کیے۔‘‘
تشریح : 1۔ مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں رہا۔یعنی جنھیں زیادہ معلوم تھا۔ وہ فوت ہوچکے ہیں۔2۔نماز باجماعت میں امام اگر مقتدیوں سے بلند مقام پر ہوتو کوئی حرج نہیں۔3۔نماز کے اندر کسی ضرورت سے پیچھے ہٹنے یا آگے بڑھنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔4۔منبر پرکھڑے ہو کر جماعت کرانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگ اچھی طرح نماز کاطریقہ دیکھ اور سمجھ لیں۔ 1۔ مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں رہا۔یعنی جنھیں زیادہ معلوم تھا۔ وہ فوت ہوچکے ہیں۔2۔نماز باجماعت میں امام اگر مقتدیوں سے بلند مقام پر ہوتو کوئی حرج نہیں۔3۔نماز کے اندر کسی ضرورت سے پیچھے ہٹنے یا آگے بڑھنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔4۔منبر پرکھڑے ہو کر جماعت کرانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگ اچھی طرح نماز کاطریقہ دیکھ اور سمجھ لیں۔