Book - حدیث 1401

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي فَرْضِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ الْمُخْدِجِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يَنْتَقِصْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَهْدًا أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ قَدْ انْتَقَصَ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ لَمْ يَكُنْ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ

ترجمہ Book - حدیث 1401

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: پانچ نمازوں کی فرضیت اور محافظت کا بیان عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ’’پانچ نمازیں ہیں ،جو اللہ نے اپنے بندوں پر فرض کی ہیں تو جو شخص انہیں اس طرح لے کر حاضر ہوا کہ ان کے حق کو غیر اہم سمجھ کر ان میں کمی نہ کی ہو تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے وعدہ فرمائے گا کہ اسے جنت میں داخل کر دے گا اور جو انہیں اس طرح لے کر آیا کہ ان کے حق کو اہمیت نہ دیتے ہوئے ان میں کمی کی( پوری نمازیں ادا نہ کیں) تو اسے اللہ کے ہاں کوئی عہد حاصل نہیں ہوگا( اللہ کی مرضی ہے) چاہے اسے عذاب دے، چاہے بخش دے۔‘‘
تشریح : 1۔صرف پانچ نمازیں فرض ہیں۔باقی سب نفل ہیں۔لیکن بعض نمازوں کی تاکید زیادہ ہے بعض کی کم۔ تاہم ان کی ادایئگی میں بھی کوتاہی کرنا جائز نہیں۔کیونکہ فرضوں کی کمی نوافل سے پوری ہوگی۔2۔کمی کرنے سے مراد بعض نمازیں ترک کردینا یانماز کی ادایئگی کے دوران میں خشوع وخضوع وغیرہ کاخیال نہ رکھنا ہے۔3۔دین کے فرائض کے کما حقہ اہمیت نہ دینا اللہ کی رضا سے محرومی کاباعث ہے۔4۔نماز صحیح طریقے اور پابندی سے ادا کرنے والا یقیناً جنت میں جائے گا۔اگرچہ بعض گناہوں کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے جہنم میں بھی بھیج دیا جائےگا۔5۔نماز کو اہمیت نہ دینا مغفرت سے محرومی کا باعث بن سکتا ہے۔اس لئے ترک نماز کو کفر قرار دیا گیا ہے کہ جس طرح کافر جنت میں نہیں جاسکتا۔اسی طرح بے نماز بھی عذاب کامستحق ہوگا۔ 1۔صرف پانچ نمازیں فرض ہیں۔باقی سب نفل ہیں۔لیکن بعض نمازوں کی تاکید زیادہ ہے بعض کی کم۔ تاہم ان کی ادایئگی میں بھی کوتاہی کرنا جائز نہیں۔کیونکہ فرضوں کی کمی نوافل سے پوری ہوگی۔2۔کمی کرنے سے مراد بعض نمازیں ترک کردینا یانماز کی ادایئگی کے دوران میں خشوع وخضوع وغیرہ کاخیال نہ رکھنا ہے۔3۔دین کے فرائض کے کما حقہ اہمیت نہ دینا اللہ کی رضا سے محرومی کاباعث ہے۔4۔نماز صحیح طریقے اور پابندی سے ادا کرنے والا یقیناً جنت میں جائے گا۔اگرچہ بعض گناہوں کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے جہنم میں بھی بھیج دیا جائےگا۔5۔نماز کو اہمیت نہ دینا مغفرت سے محرومی کا باعث بن سکتا ہے۔اس لئے ترک نماز کو کفر قرار دیا گیا ہے کہ جس طرح کافر جنت میں نہیں جاسکتا۔اسی طرح بے نماز بھی عذاب کامستحق ہوگا۔