Book - حدیث 1399

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي فَرْضِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا صحیح حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى آتِيَ عَلَى مُوسَى فَقَالَ مُوسَى مَاذَا افْتَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ فَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَوَضَعَ عَنِّي شَطْرَهَا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَقُلْتُ قَدْ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي

ترجمہ Book - حدیث 1399

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: پانچ نمازوں کی فرضیت اور محافظت کا بیان انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں۔ میں یہ حکم لے کر واپس حتی کہ موسیٰ  کے پاس پہنچا، موسیٰ  نے فرمایا: آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: اس نے مجھ پر پچاس نمازیں فرض کی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اپنے رب کے پاس واپس جایئے کیوں کہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ میں دوبارہ اپنے رب کی طرف گیا تو اس نے نصف نمازیں معاف فرمادیں۔ میں پھر موسیٰ  کے پاس آیا اور انہیں بتایا انہوں نے فرمایا: اپنے رب کے پاس واپس جایئے کیوں کہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ میں پھر اپنے رب کی طرف گیا تو اس نے فرمایا: یہ( ادا کرنے میں) پانچ ہیں اور یہی (ثواب میں) پچاس ہیں۔ میرا فرمان تبدیل نہیں ہوتا۔ میں پھر موسیٰ  کے پاس آیا۔ انہوں نے فرمایا: اپنے رب کے پاس واپس جایئے ، میں نے کہا: مجھے اپنے رب سے شرم محسوس ہوتی ہے۔‘‘
تشریح : 1۔یہ حدیث واقعہ معراج کا ایک حصہ بیان کرتی ہے۔تفصیل کے لئے دیکھئے۔(صحیح البخاری الصلاۃ باب کیف فرضت الصلاۃ فی الاسراء حدیث 349)2۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو فرمایا آپ کی امت زیادہ نمازیں پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں بنی اسرایئل سے اس قسم کاتجربہ ہواتھا۔ کہ بنی اسرایئل نے اللہ کے حکم کے مطابق نمازیں ادا کرنے میں کوتاہی کی تھی۔(صحیح مسلم الایمان باب لاسراء برسول اللہ صصلی اللہ علیہ وسلم الی السمٰوات وفرض الصلوات۔حدیث 162)3۔پچاس نمازوں کا حکم تبدیل کرکے پانچ کردینا اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت ہے اور مسلمانوں پر اللہ کا احسان عظیم ہے اس احسان کا شکر صرف اسی طرح ادا کیا جاسکتا ہے کہ پانچوں نمازیں پابندی سے اور پورے آداب کالہاظ رکھ کر بروقت ادا کی جایئں۔4۔پانچ نمازوں کو پچاس قرار دے کر فرمایا۔کہ میرا فرمان تبدیل نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خود اسی کا قانون ہے کہ صحیح انداز سے خلوص کے ساتھ کی ہوئی نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا لکھا جاتا ہے۔ارشاد ہے۔( مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا)(الانعام۔160) جو نیکی لے کر حاضر ہوا اس کا دس گنا (بدلہ) ملےگا 5۔آخری بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مزید تخفیف کی درخواست کرنے سے اجتناب فرمایا۔کیونکہ پانچ پرپچاس کے ثواب کی خوشخبری میں یہ ارشاد تھا کہ اب مزید تخفیف نہیں کی جائے گی۔ 1۔یہ حدیث واقعہ معراج کا ایک حصہ بیان کرتی ہے۔تفصیل کے لئے دیکھئے۔(صحیح البخاری الصلاۃ باب کیف فرضت الصلاۃ فی الاسراء حدیث 349)2۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو فرمایا آپ کی امت زیادہ نمازیں پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں بنی اسرایئل سے اس قسم کاتجربہ ہواتھا۔ کہ بنی اسرایئل نے اللہ کے حکم کے مطابق نمازیں ادا کرنے میں کوتاہی کی تھی۔(صحیح مسلم الایمان باب لاسراء برسول اللہ صصلی اللہ علیہ وسلم الی السمٰوات وفرض الصلوات۔حدیث 162)3۔پچاس نمازوں کا حکم تبدیل کرکے پانچ کردینا اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت ہے اور مسلمانوں پر اللہ کا احسان عظیم ہے اس احسان کا شکر صرف اسی طرح ادا کیا جاسکتا ہے کہ پانچوں نمازیں پابندی سے اور پورے آداب کالہاظ رکھ کر بروقت ادا کی جایئں۔4۔پانچ نمازوں کو پچاس قرار دے کر فرمایا۔کہ میرا فرمان تبدیل نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خود اسی کا قانون ہے کہ صحیح انداز سے خلوص کے ساتھ کی ہوئی نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا لکھا جاتا ہے۔ارشاد ہے۔( مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا)(الانعام۔160) جو نیکی لے کر حاضر ہوا اس کا دس گنا (بدلہ) ملےگا 5۔آخری بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مزید تخفیف کی درخواست کرنے سے اجتناب فرمایا۔کیونکہ پانچ پرپچاس کے ثواب کی خوشخبری میں یہ ارشاد تھا کہ اب مزید تخفیف نہیں کی جائے گی۔