Book - حدیث 1396

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ الصَّلَاةَ كَفَّارَةٌ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَظُنُّهُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ فَفَاتَهُمْ الْغَزْوُ فَرَابَطُوا ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ فَقَالَ عَاصِمٌ يَا أَبَا أَيُّوبَ فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ وَقَدْ أُخْبِرْنَا أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسَاجِدِ الْأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ أَكَذَلِكَ يَا عُقْبَةُ قَالَ نَعَمْ

ترجمہ Book - حدیث 1396

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں عاصم بن سفیان ثقفی ؓ سے روایت ہے کہ مسلمانوں نے ذات سلاسل کی جنگ کی لیکن یہ لوگ( عاصم اور ان کے کچھ ساتھی) جنگ میں شریک نہ ہوسکے۔ (بعد میں پہنچے چنانچہ) وہ لوگ( کچھ عرصہ) محاذ پر مورچہ زن رہے( لیکن دوبارہ جنگ کی نوبت نہ آئی تو) پھر وہ معاویہ ؓ کے پاس واپاس آگئے۔ اس وقت معاویہ ؓ کی مجلس میں ابو ایوب ،اور عقبہ بن عامر ؓ بھی موجود تھے۔ عاصم ؓ نے کہا: ابو ایوب! ہم تو اس سال جہاد سے محروم رہ گئے۔ ہمیں بتایا گیا کہ جو شخص چار مسجدوں میں نماز پڑھے اس کا گناہ بخش دیا جاتا ہے۔ ابو ایوب ؓ نے فرمایا: بھتیجے! میں تجھے اس سے آسان عمل بتاتا ہوں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر رہے تھے: ’’جو شخص وضو کرے جس طرح حکم دیا گیا ہے اور نماز اس طرح پڑھے جس طرح حکم دیا گیا ہے، تو اس کے گزشتہ عمل معاف ہو جائیں گے۔‘‘ عقبہ! کیا یہ حدیث اسی طرح ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں( اسی طرح ہے۔)
تشریح : 1۔ایک غزوہ ذات سلاسل 8 ہجری میں فتح مکہ سے پہلے ہوا تھا۔یہ اور جنگ ہے جو ذات سلاسل کے نام سے مشہور ہے۔یہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں واقع ہوئی۔2۔ سلاسل کا مطلب ریت کے ٹیلوں کا سلسلہ ہے۔یہ دونوں جنگیں صحرائی علاقے میں واقعے ہونے کی وجہ سے ذات سلاسل کے نام سے معروف ہوئیں۔2۔حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنگ میں شریک نہ ہوناگناہ نہیں تھا۔کیونکہ ہر جہاد میں کچھ لوگ شریک ہوتے ہیں اور کچھ ہنگامی حالات کے لئے یاکسی اور جنگ میں شریک ہونے کےلئے یا دوسرے فرائض انجام دینے کے لئے پیچھے رہتے ہیں۔اس جنگ میں حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاپیچھے رہ جانا شاید ان کی کسی کوتاہی کی وجہ سے پیش آیا ہوگا۔کہ وہ ارادہ رکھنے کے باوجود شریک نہ ہوسکے ہوں گے۔اس لئے انھوں نے اپنا ایک گناہ شمارکیا۔4۔چار مساجد سے مراد مسجد حرام مسجد نبویصلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصیٰ اور مسجد قباء ہیں۔جن کی زیارت کے لئے جانے کی تراغیب احادیث میں مروی ہے۔5۔حکم کے مطابق وضو اور نماز سے مراد اچھی طرح آداب وسنن کو ملحوظ رکھتے ہوئے وضو کرنا اور نماز پڑھنا نماز میں توجہ اور خشوع خضوع کا اہتمام کرنا ہے۔یعنی بہترین اندازسے وضو کرکے بہترین انداز سے نماز ادا کی جائے۔6۔سنت کے مطابق وضو اور نماز اتنا بڑا عمل ہے۔کہ اس سے بعض بڑے گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔ 1۔ایک غزوہ ذات سلاسل 8 ہجری میں فتح مکہ سے پہلے ہوا تھا۔یہ اور جنگ ہے جو ذات سلاسل کے نام سے مشہور ہے۔یہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں واقع ہوئی۔2۔ سلاسل کا مطلب ریت کے ٹیلوں کا سلسلہ ہے۔یہ دونوں جنگیں صحرائی علاقے میں واقعے ہونے کی وجہ سے ذات سلاسل کے نام سے معروف ہوئیں۔2۔حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنگ میں شریک نہ ہوناگناہ نہیں تھا۔کیونکہ ہر جہاد میں کچھ لوگ شریک ہوتے ہیں اور کچھ ہنگامی حالات کے لئے یاکسی اور جنگ میں شریک ہونے کےلئے یا دوسرے فرائض انجام دینے کے لئے پیچھے رہتے ہیں۔اس جنگ میں حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاپیچھے رہ جانا شاید ان کی کسی کوتاہی کی وجہ سے پیش آیا ہوگا۔کہ وہ ارادہ رکھنے کے باوجود شریک نہ ہوسکے ہوں گے۔اس لئے انھوں نے اپنا ایک گناہ شمارکیا۔4۔چار مساجد سے مراد مسجد حرام مسجد نبویصلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصیٰ اور مسجد قباء ہیں۔جن کی زیارت کے لئے جانے کی تراغیب احادیث میں مروی ہے۔5۔حکم کے مطابق وضو اور نماز سے مراد اچھی طرح آداب وسنن کو ملحوظ رکھتے ہوئے وضو کرنا اور نماز پڑھنا نماز میں توجہ اور خشوع خضوع کا اہتمام کرنا ہے۔یعنی بہترین اندازسے وضو کرکے بہترین انداز سے نماز ادا کی جائے۔6۔سنت کے مطابق وضو اور نماز اتنا بڑا عمل ہے۔کہ اس سے بعض بڑے گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔