كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودِ ؓ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذْنُكَ عَلَيَّ أَنْ تَرْفَعَ الْحِجَابَ، وَأَنْ تَسْمَعَ سِوَادِي، حَتَّى أَنْهَاكَ»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت عبداللہ بن مسعود کے فضائل
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:’’ تمہارا اذن( گھر میں آنے کے لئے) یہی ہے کہ پردہ اٹھاؤ ، اور تم میری رازدارانہ گفتگو بھی سن سکتے ہو، حتٰی کہ میں منع کر دوں۔‘‘
تشریح :
(1) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتے تھے۔ کام کاج کے لیے اکثر حاضر ہونا پڑتا تھا، چنانچہ ان کے لیے استیذان کے حکم میں نرمی کر دی گئی۔ قرآن مجید میں غلاموں اور لونڈیوں کو بھی تین اوقات کے علاوہ باقی کسی بھی وقت آنے جانے کے لیے بار بار اجازت مانگنے سے معاف رکھا گیا ہے۔ (سورہ نور: 58)
(1) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتے تھے۔ کام کاج کے لیے اکثر حاضر ہونا پڑتا تھا، چنانچہ ان کے لیے استیذان کے حکم میں نرمی کر دی گئی۔ قرآن مجید میں غلاموں اور لونڈیوں کو بھی تین اوقات کے علاوہ باقی کسی بھی وقت آنے جانے کے لیے بار بار اجازت مانگنے سے معاف رکھا گیا ہے۔ (سورہ نور: 58)