كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ التَّسْبِيحِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عِيسَى الْمَسْرُوقِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ يَا عَمِّ أَلَا أَحْبُوكَ أَلَا أَنْفَعُكَ أَلَا أَصِلُكَ قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَصَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ فَإِذَا انْقَضَتْ الْقِرَاءَةُ فَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً قَبْلَ أَنْ تَرْكَعَ ثُمَّ ارْكَعْ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَك فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا قَبْلَ أَنْ تَقُومَ فَتِلْكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَهِيَ ثَلَاثُ مِائَةٍ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ فَلَوْ كَانَتْ ذُنُوبُكَ مِثْلَ رَمْلِ عَالِجٍ غَفَرَهَا اللَّهُ لَكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ يَقُولُهَا فِي يَوْمٍ قَالَ قُلْهَا فِي جُمُعَةٍ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقُلْهَا فِي شَهْرٍ حَتَّى قَالَ فَقُلْهَا فِي سَنَةٍ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نمازِ تسبیح کا بیان
ابو رافع ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے عباس ؓ سے فرمایا: ’’چچا جان! کیا میں آپ کو ایک تحفہ نہ دوں ؟ آپ کو فائدہ نہ پہنچاؤں؟ ‘‘ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ضرور ایسا کیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آپ چار رکعتیں پڑھیں۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھیں۔ جب قراءت مکمل ہو جائے تو رکوع کرے سے پہلے بندرہ بار یوں کہیں: (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ) ’’اللہ پاک ہے اور تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اوراللہ سب سے بڑا ہے‘‘ پھر رکوع کریں۔ تو( رکوع کی حالت میں رکوع کی تسبیحات پڑھنے کے بعد) یہ تسبیح دس بار پڑھیں ، پھر رکوع سے سر اٹھائیں تو( قومے کے اذکار کے بعد) دس بار یہ کہیں، پھر سجدہ کریں تو (سجدے کی تسبیحات کے بعد) دس بار یہی پڑھیں، پھر( سجدے سے) سر اٹھائیں تو کھڑے ہونے سے پہلے ( جلسہ استراحت میں) دس بار یہی پڑھیں۔ یہ ایک رکعت میں پچھتر تسبیحات ہیں اور چار رکعتوں میں تین سو تسبیحات ہیں۔ اگر آپ کے گناہ صحرائے عالج کی ریت( کے ذروں) کے برابر بھی ہوں گے تو ( اس نماز کی وجہ سے) اللہ تعالیٰ وہ سب بخش دے گا۔‘‘ عباس ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جو روزانہ یہ نماز نہ پڑھ سکے تو ( کیا کرے؟) آپ نے فرمایا: ’’ہفتے میں ایک بار پڑھ لیں۔ اگر آپ سے یہ بھی نہ ہو سکے تو مہینے میں ایک بار پڑھ لیں۔‘‘ حتی کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ورنہ سال میں ایک بار تو پڑھ لیں۔‘‘
تشریح :
1۔اللہ تعالیٰ کی وسیع اور بے کراں رحمت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ ا س نے بعض آسان اور بظاہر معمولی اعمال کا ثواب بہت زیادہ رکھ دیاہے۔لہذا اس قسم کے اعمال پر توجہ دے کر ہمیں اللہ کی رحمت سے زیادہ سے زیادہ حاصل کرنی چاہیے۔2۔اگر کوئی نیکی کثرت سے نہ ہوسکے تو کبھی کبھار جب ہوسکے اسے انجام دینا چاہیے۔یہ سوچ کر چھوڑ نہیں دینی چاہیے۔کہ ہم سے اس پر پابندی کے ساتھ عمل نہیں ہوسکتا۔3۔اللہ کی تسبیح وتقدیس اور حمد وتعریف کے کلمات اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہیں۔ لہذا عام اذکار میں بھی ان کو اہمیت دینی چاہیے۔مثلا(سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم) کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ یہ کلمات زبان پر ہلکے ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔ اور قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں ان کاوزن بہت زیادہ ہوگا۔دیکھئے۔(صحیح البخاری کی آخری حدیث) نماز تسبیح میں بھی تسبیح حمد توحید اور تکبیر کا زکر کثرت سے کیاجاتا ہے۔ اس لئے یہ نماز اس قدر عظیم ثواب کی حامل ہے۔4۔نیکی کی تلقین کرنے کے لئے ایسا انداز اختیار کرنا چاہیے۔جس سے سامعین کے دل میں اس نیکی کا شوق پیدا ہوجائے۔
1۔اللہ تعالیٰ کی وسیع اور بے کراں رحمت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ ا س نے بعض آسان اور بظاہر معمولی اعمال کا ثواب بہت زیادہ رکھ دیاہے۔لہذا اس قسم کے اعمال پر توجہ دے کر ہمیں اللہ کی رحمت سے زیادہ سے زیادہ حاصل کرنی چاہیے۔2۔اگر کوئی نیکی کثرت سے نہ ہوسکے تو کبھی کبھار جب ہوسکے اسے انجام دینا چاہیے۔یہ سوچ کر چھوڑ نہیں دینی چاہیے۔کہ ہم سے اس پر پابندی کے ساتھ عمل نہیں ہوسکتا۔3۔اللہ کی تسبیح وتقدیس اور حمد وتعریف کے کلمات اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ پسند ہیں۔ لہذا عام اذکار میں بھی ان کو اہمیت دینی چاہیے۔مثلا(سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم) کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ یہ کلمات زبان پر ہلکے ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔ اور قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں ان کاوزن بہت زیادہ ہوگا۔دیکھئے۔(صحیح البخاری کی آخری حدیث) نماز تسبیح میں بھی تسبیح حمد توحید اور تکبیر کا زکر کثرت سے کیاجاتا ہے۔ اس لئے یہ نماز اس قدر عظیم ثواب کی حامل ہے۔4۔نیکی کی تلقین کرنے کے لئے ایسا انداز اختیار کرنا چاہیے۔جس سے سامعین کے دل میں اس نیکی کا شوق پیدا ہوجائے۔