Book - حدیث 1383

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الِاسْتِخَارَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لِيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الْأَمْرَ فَيُسَمِّيهِ مَا كَانَ مِنْ شَيْءٍ خَيْرًا لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ خَيْرًا لِي فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي وَبَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ يَقُولُ مِثْلَ مَا قَالَ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى وَإِنْ كَانَ شَرًّا لِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُمَا كَانَ ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1383

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نمازِ استخارہ کا بیان سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمیں استخارہ (کی دعا) اسی طرح ( اہتمام سے) سکھاتے تھے جس طرح قرآن مجید کی سورت کی تعلیم دیتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے: ’’جب کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ فرض کے علاوہ دو رکعتیں( نفل) پڑھے، پھر کہے: ( اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْتَخِيرُكَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الأَمْرَ)یہاں اس چیز کا نام لے‘‘ (خَيْرًا لِى فِى عَاجِلِ أَمْرِى )(یا یوں فرمایا:( خَيْرًا لِى فِى دِينِى وَمَعَاشِى وَعَاقِبَةِ أَمْرِى وَآجِلِهِ - فَاقْدُرْهُ لِى وَيَسِّرْهُ لِى وَبَارِكْ لِى فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ ھذالامر)(جس طرح پہلے کہا تھا، اسی طرح کہے) (وان کان شرالی فِى دِينِى وَمَعَاشِى وَعَاقِبَةِ أَمْرِى)(یاکہے)(شرالی فی عاجل امری وآجلہ فاصرفہ عنی واصرفنی عنہ، واقدر لیی الخیر حیث کان ثم ارضنی بہ) ’’اے اللہ! میں تیرے علم کے واسطے سے ( حصول خیرکی) طاقت مانگتا ہوں اور تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں۔ بے شک تو( ہر چیز رپ) قدرت رکھتا ہے اور میں (کسی چیز پر) قدرت نہیں رکھتا، تو (غیب) جانتا ہے میں نہیں جانتا ، تو( تمام) پوشیدہ امور سے باخبر ہے۔ اے اللہ! اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے میرے دنیا ، میری معاش اور انجام کار میں بہتر ہے۔۔۔۔ ( یا فرمایا) میرے فوری معاملات میں اور بعد کے معاملات میں بہتر ہے۔ ۔۔۔ تو اسے میرے لیے مقدور کر دے، اسے میرے لیے آسان فر دے اور میرے لیے اس میں برکت عطا فرمادے اور میرے لیے اس میں برکت عطا فرمادے اور اگر تین علم میں یہ کام میرے لیے برا ہے( یعنی ) پہلے جملے والے الفاظ (دوبارہ) کہے (کہ میری دنیا میں میری معاش میں، اور میرے انجام کار میں ۔۔۔۔ یا میرے فوری معاملات میں اور بعد کے معاملات مین) تو اس کام کو مجھ سے دور ہٹا دے اور مجھ اس سے ( بہتر کام کی طرف) پھیر دے اور میرے لیے خیر مقدور کر دے جہاں کہیں بھی ہو، پھر مجھے اس پر راضی ( اور مطمئن) کر دے۔‘‘
تشریح : 1۔ استخارے کامطلب اللہ سے خیر اور بہتری کی درخواست ہے۔ جب کسی کام کا ارادہ ہوتو اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرلینا بہتر ہے۔کہ اگر اس کا انجام میرے لئے بہتر ہے تو یہ خیریت سے مکمل ہو ورنہ جوکچھ میرے لئے بہتر ہو وہ حاصل ہوجائے۔2۔استخارے کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کی جائے۔اس کے علاوہ جو مختلف قسم کے استخارے مشہور ہیں۔وہ سب غیر مسنون ہیں۔3۔استخارے کے بعد خواب آناشرط نہیں بلکہ کام کا انتظام کرناچاہیے۔اگر بہتر ہوگا تو خیریت سے مکمل ہوجائےگا۔ورنہ کوئی رکاوٹ آئے تو سمجھ لیناچاہیے کہ اس کا اس انداز سے مکمل ہونا میرے حق میں بہتر نہیں۔ اسی طرح اگر استخارے کے بعد اس کام پر دل مطمئن ہوجائے۔ تو وہ کام کرلیا جائے ورنہ چھوڑ دیا جائے۔4۔دعا میں ھذ الامر کی جگہ مطلوبہ کام کا نام لیناچاہیے۔مثلا ھذا لنکاح (یہ نکاح) ھذ السفر (یہ سفر) ھذہ التجارۃ(یہ تجارت وغیرہ یا ھذا الامر امر کہتے وقت دل میں اس کاتصور کرلیاجائے۔5۔ مجھے اس سے پھیر دے کامطلب یہ ہے کہ میں وہ کام نہ کروں اور دل میں بھی یہ خیال نہ رہے کہ کاش یوں کرلیتا تو بہتر ہوتا۔ 1۔ استخارے کامطلب اللہ سے خیر اور بہتری کی درخواست ہے۔ جب کسی کام کا ارادہ ہوتو اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرلینا بہتر ہے۔کہ اگر اس کا انجام میرے لئے بہتر ہے تو یہ خیریت سے مکمل ہو ورنہ جوکچھ میرے لئے بہتر ہو وہ حاصل ہوجائے۔2۔استخارے کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کی جائے۔اس کے علاوہ جو مختلف قسم کے استخارے مشہور ہیں۔وہ سب غیر مسنون ہیں۔3۔استخارے کے بعد خواب آناشرط نہیں بلکہ کام کا انتظام کرناچاہیے۔اگر بہتر ہوگا تو خیریت سے مکمل ہوجائےگا۔ورنہ کوئی رکاوٹ آئے تو سمجھ لیناچاہیے کہ اس کا اس انداز سے مکمل ہونا میرے حق میں بہتر نہیں۔ اسی طرح اگر استخارے کے بعد اس کام پر دل مطمئن ہوجائے۔ تو وہ کام کرلیا جائے ورنہ چھوڑ دیا جائے۔4۔دعا میں ھذ الامر کی جگہ مطلوبہ کام کا نام لیناچاہیے۔مثلا ھذا لنکاح (یہ نکاح) ھذ السفر (یہ سفر) ھذہ التجارۃ(یہ تجارت وغیرہ یا ھذا الامر امر کہتے وقت دل میں اس کاتصور کرلیاجائے۔5۔ مجھے اس سے پھیر دے کامطلب یہ ہے کہ میں وہ کام نہ کروں اور دل میں بھی یہ خیال نہ رہے کہ کاش یوں کرلیتا تو بہتر ہوتا۔