Book - حدیث 1368

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُرْجَى أَنْ يَكْفِيَ مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَأَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَتَانِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ مَنْ قَرَأَهُمَا فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ قَالَ حَفْصٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَلَقِيتُ أَبَا مَسْعُودٍ وَهُوَ يَطُوفُ فَحَدَّثَنِي بِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1368

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: تہجد اگر رہ جائے تو کون سے عمل سے اس کی تلافی کی امید کی جا سکتی ہے عبدالرحمن بن یزید ؓ نے علقمہ ؓ سے اور انہوں نے ابو مسعود ؓ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سورہٴ بقرہ کی آخری دو آیتیں (یہ شان رکھتی ہیں کہ ) جو شخص انہیں ایک رات میں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔‘‘ راوئ حدیث حفص اپنی حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن یزید ؓ نے فرمایا: (بعد میں) میری ملاقات ابو مسعود ؓ سے ہوئی جب کہ وہ ( کعبہ شریف ) کا طواف کر رہے تھے تو انہوں نے ( خود) یہ حدیث مجھے سنائی۔
تشریح : کافی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ جس کو تہجد کا وقت نہ ملا۔وہ کم از کم یہ دو آیتیں ہی تلاوت کرلے۔تو اسے اللہ کی وہ رحمت حاصل ہوجائےگی۔جوتہجد پڑھنے والے کوحاصل ہوتی ہے۔یا یہ مطلب ہے کہ پریشانیوں اور آفات سے بچائو کےلئے کافی ہوں گی۔ کافی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ جس کو تہجد کا وقت نہ ملا۔وہ کم از کم یہ دو آیتیں ہی تلاوت کرلے۔تو اسے اللہ کی وہ رحمت حاصل ہوجائےگی۔جوتہجد پڑھنے والے کوحاصل ہوتی ہے۔یا یہ مطلب ہے کہ پریشانیوں اور آفات سے بچائو کےلئے کافی ہوں گی۔