Book - حدیث 1366

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي أَيِّ سَاعَاتِ اللَّيْلِ أَفْضَلُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ كُلَّ لَيْلَةٍ فَيَقُولُ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ فَلِذَلِكَ كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ عَلَى أَوَّلِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1366

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: رات کو کونسی گھڑی زیادہ فضیلت والی ہے؟ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ہر رات جب رات کا آخری تیسرا حصہ باقی ہوتا ہے تو ( آسمانِ دنیا پر) نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: کون ہے جو مجھ سے مانگے تو میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش مانگے تو میں اسے بخش دوں؟ ( اللہ تعالیٰ اسی طرح فرماتا رہتا ہے) حتی کہ صبح صادق طلوع ہو جاتی ہے۔‘‘ اسی لیے سلف رات کے پہلےحصے کے بجائے آخری حصے میں نماز پڑھنا زیادہ پسند کرتے تھے۔
تشریح : 1۔اس حدیث میں رات کے آخری حصے میں نماز اور دعا کی فضیلت کا بیان ہے۔2۔اللہ کی رحمت اتنی عظیم ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اپنے بندوں کو اپنی ذات سے مانگنے کو کہتا ہے۔3۔اللہ تعالیٰ کا پہلے آسمان پر تشریف لانا اسی طرح اللہ کی صفت ہے۔جس طرح اس کاعرش پر تشریف فرما ہونا اور کلام کرنا ان صفات پر ایمان لانا چاہیے انکار یا تاویل کرنا جائز نہیں البتہ اللہ تعالیٰ کی صفات کومخلوق کی صفات جیسی نہیں سمجھناچاہیےہمیں یہ ماننا چاہیےکہ اللہ تعالیٰ نزول فرماتا ہے۔جیسے اس کی شان کے لائق ہے۔ 1۔اس حدیث میں رات کے آخری حصے میں نماز اور دعا کی فضیلت کا بیان ہے۔2۔اللہ کی رحمت اتنی عظیم ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اپنے بندوں کو اپنی ذات سے مانگنے کو کہتا ہے۔3۔اللہ تعالیٰ کا پہلے آسمان پر تشریف لانا اسی طرح اللہ کی صفت ہے۔جس طرح اس کاعرش پر تشریف فرما ہونا اور کلام کرنا ان صفات پر ایمان لانا چاہیے انکار یا تاویل کرنا جائز نہیں البتہ اللہ تعالیٰ کی صفات کومخلوق کی صفات جیسی نہیں سمجھناچاہیےہمیں یہ ماننا چاہیےکہ اللہ تعالیٰ نزول فرماتا ہے۔جیسے اس کی شان کے لائق ہے۔