كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي أَيِّ سَاعَاتِ اللَّيْلِ أَفْضَلُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَسْلَمَ مَعَكَ قَالَ حُرٌّ وَعَبْدٌ قُلْتُ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ إِلَى اللَّهِ مِنْ أُخْرَى قَالَ نَعَمْ جَوْفُ اللَّيْلِ الْأَوْسَطُ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: رات کو کونسی گھڑی زیادہ فضیلت والی ہے؟
عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کے ساتھ کون کون اسلام لایا ہے؟ فرمایا: ’’آزاد اور غلام‘‘ میں نے کہا: کیا کوئی گھڑی دوسری گھڑی کی نسبت اللہ سے زیادہ قرب کا باعث ہے؟ فرمایا: ’’ہاں، رات کا درمیانی حصہ‘‘۔
تشریح :
1۔یہ واقعہ پہلے حدیث 1251 کے تحت گزر چکا ہے۔اس کے بعض فوائد وہاں زکرکئے گئے ہیں۔2۔حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خدمت اقدس میں حاضر ہوے تھے۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تشریف فرما تھے۔ابھی ہجرت نہیں کی تھی۔واقعہ کی تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمایئں۔(صحیح مسلم صلاۃالمسافرین باباسلام عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حدیث 832۔3۔آذادغلام سے مراد حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔یعنی تھوڑے سے افراد جواسلام لائے تھے ان میں نمایاں حضرات یہ تھے۔
1۔یہ واقعہ پہلے حدیث 1251 کے تحت گزر چکا ہے۔اس کے بعض فوائد وہاں زکرکئے گئے ہیں۔2۔حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خدمت اقدس میں حاضر ہوے تھے۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تشریف فرما تھے۔ابھی ہجرت نہیں کی تھی۔واقعہ کی تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمایئں۔(صحیح مسلم صلاۃالمسافرین باباسلام عمرو بن عبسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حدیث 832۔3۔آذادغلام سے مراد حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔یعنی تھوڑے سے افراد جواسلام لائے تھے ان میں نمایاں حضرات یہ تھے۔