Book - حدیث 1363

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي كَمْ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ نَامَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي وَأَخَذَ أُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ

ترجمہ Book - حدیث 1363

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: رات کو کتنی رکعت پڑھیں عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ میمونہ ؓا کے ہاں سوئے اور وہ ان کی خالہ تھیں۔ عبداللہ ؓ نے بیان فرمایا: میں تکیے کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہ ﷺ اور آپ کی اہلیہ اس کے طول میں لیٹ گئے۔ نبی ﷺ سوگئے۔ جب آدھی رات ہوئی یا آدھی رات سے تھوڑا سا پہلے یا تھوڑا سا بعد کا وقت تھا تو نبی ﷺ بیدار ہوگئے اور نیند دور کرنے کے لیے چہرے پر ہاتھ پھیرنے لگے۔ پھر آپ نے سورہٴ آل عمران کی آخری دس آیات پڑھیں، پھر ایک ( کھونٹی پر) لٹکی ہوئی مشک کی طرف گئے اور اس سے وضو کیا، آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: میں بھی اٹھ کھڑا ہوا، میں نے اسی طرح کیا( آیات پڑھیں اور وضو کیا) جس طرح نبی ﷺ نے کیا تھا، پھر میں جا کر آپ کے( بائیں) پہلو میں کھڑا ہوگیا۔ ( اور نبی ﷺ کی اقتدا میں نماز شروع کر دی) رسول اللہ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا( اور مجھے اپنے پیچھے سے اپنے دائیں پہلو میں کر لیا) اور میرا دایاں کان پکڑ کر مروذنے لگے۔ نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں ، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دورکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر وتر پڑھا۔ پھر لیٹ گئے حتی کہ موذن آگیا۔ آپ نے ہلکی سی دو رکعتیں پڑھیں پھر نماز پڑھنے کے لیے گھر سے (مسجد میں) تشریف لے گئے۔
تشریح : 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدا للہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو انکی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں رات گزارنے کی اجازت دی کیونکہ وہ ام المومنین کے بھانجے ہونے کی وجہ سے محرم تھے۔2۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کامقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ملاحظہ کرنا تھا۔اسلئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں موقع عنایت فرمایا کہ وہ عملی نمونہ دیکھ سکیں۔3۔تہجد کے لئے جاگ کر سورہ آل عمران کی آخری آیات پڑھنا مسنون ہے۔4۔تلاوت کے لئے با وضو ہوناضروری نہیں۔5۔ امام کے ساتھ صرف ایک مقتدی ہوتو بھی نماز باجماعت ادا کی جاسکتی ہے۔6۔نماز تہجد نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی باجماعت ادایئگی درست ہے۔اور بارہ رکعت تہجد اور ایک وتر پڑھنا درست ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاکان مروڑا تاکہ ان سے نیند کا اثر ختم ہوجائے۔7۔نماز کے دوران میں ضرورت کے تحت حرکت سے نماز میں خرابی نہیں آتی۔8۔تہجد سے فارغ ہوکرفجر کی آذان سے پہلے لیٹ جانا درست ہے۔جبکہ یہ خطرہ نہ ہو کہ فجر کی نماذکے لئے بروقت جاگ نہیں آئے گی۔9۔امام کو نماز کاوقت ہوجانے پر گھر سے بلا لینادرست ہے۔10۔مقتدی بے خبری کی وجہ سے بایئں جانب کھڑا ہوجائے۔ تو امام اسے پکڑ کراپنی دایئں جانب کرلے۔(جیسا کہ اس روایت کے اکثر طرق میں اس طرح ہی بیان ہوا ہے۔)کیونکہ جب وہ شخص جماعت کے ساتھ نمازپڑھیں۔تو مقتدی کو امام بننے والے شخص کی دایئں جانب کھڑا ہونا چاہیے۔ 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدا للہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو انکی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں رات گزارنے کی اجازت دی کیونکہ وہ ام المومنین کے بھانجے ہونے کی وجہ سے محرم تھے۔2۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کامقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ملاحظہ کرنا تھا۔اسلئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں موقع عنایت فرمایا کہ وہ عملی نمونہ دیکھ سکیں۔3۔تہجد کے لئے جاگ کر سورہ آل عمران کی آخری آیات پڑھنا مسنون ہے۔4۔تلاوت کے لئے با وضو ہوناضروری نہیں۔5۔ امام کے ساتھ صرف ایک مقتدی ہوتو بھی نماز باجماعت ادا کی جاسکتی ہے۔6۔نماز تہجد نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی باجماعت ادایئگی درست ہے۔اور بارہ رکعت تہجد اور ایک وتر پڑھنا درست ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاکان مروڑا تاکہ ان سے نیند کا اثر ختم ہوجائے۔7۔نماز کے دوران میں ضرورت کے تحت حرکت سے نماز میں خرابی نہیں آتی۔8۔تہجد سے فارغ ہوکرفجر کی آذان سے پہلے لیٹ جانا درست ہے۔جبکہ یہ خطرہ نہ ہو کہ فجر کی نماذکے لئے بروقت جاگ نہیں آئے گی۔9۔امام کو نماز کاوقت ہوجانے پر گھر سے بلا لینادرست ہے۔10۔مقتدی بے خبری کی وجہ سے بایئں جانب کھڑا ہوجائے۔ تو امام اسے پکڑ کراپنی دایئں جانب کرلے۔(جیسا کہ اس روایت کے اکثر طرق میں اس طرح ہی بیان ہوا ہے۔)کیونکہ جب وہ شخص جماعت کے ساتھ نمازپڑھیں۔تو مقتدی کو امام بننے والے شخص کی دایئں جانب کھڑا ہونا چاہیے۔