كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي كَمْ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ فِي كُلِّ اثْنَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَسْجُدُ فِيهِنَّ سَجْدَةً بِقَدْرِ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الْأَذَانِ الْأَوَّلِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: رات کو کتنی رکعت پڑھیں
سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نماز عشاء سے فارغ ہونے کے بعد سے صبح صادق تک گیارہ رکعت نماز ادا کرتے تھے۔ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے اور ان رکعتوں میں( اتنا لمبا) سجدہ کرتے تھے کہ آپ ﷺ کے سر اٹھانے سے پہلے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ سکتا تھا۔ پھر جب موذن نماز فجر کی پہلی اذان دے کر خاموش ہوتا تو آپ ﷺ اٹھ کر ہلکی سی دو رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔
تشریح :
1۔نماز تہجد کاوقت نماز عشاء سے فراغت کے بعد شروع ہوتا ہے اور صبح صادق کے طلوع ہونے پر ختم ہوجاتا ہے۔2۔نمازتہجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول وتر سمیت گیارہ رکعت پڑھنے کا تھا۔3۔نماز تہجد میں ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا بھی درست ہے۔اور چار چار رکعت ایک سلام سے پڑھنا بھی درست ہے۔4۔تہجد کی نماز کے بعد ایک وتر پڑھنا بھی جائز ہے۔اور تین یا پانچ رکعت پڑھنا بھی درست ہے۔5۔ نماز تہجد میں جب قیام طویل کیا جائے تو اسی نسبت سےرکوع اور سجدہ بھی طویل کرنا چاہیے۔6۔فجر کی نماز کاوقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہے۔ جب کہ اس وقت تہجد اوروتر کاوقت ختم ہوجاتا ہے۔7۔فجر کی سنتوں میں قراءت مختصر ہوتی ہے۔
1۔نماز تہجد کاوقت نماز عشاء سے فراغت کے بعد شروع ہوتا ہے اور صبح صادق کے طلوع ہونے پر ختم ہوجاتا ہے۔2۔نمازتہجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول وتر سمیت گیارہ رکعت پڑھنے کا تھا۔3۔نماز تہجد میں ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا بھی درست ہے۔اور چار چار رکعت ایک سلام سے پڑھنا بھی درست ہے۔4۔تہجد کی نماز کے بعد ایک وتر پڑھنا بھی جائز ہے۔اور تین یا پانچ رکعت پڑھنا بھی درست ہے۔5۔ نماز تہجد میں جب قیام طویل کیا جائے تو اسی نسبت سےرکوع اور سجدہ بھی طویل کرنا چاہیے۔6۔فجر کی نماز کاوقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہے۔ جب کہ اس وقت تہجد اوروتر کاوقت ختم ہوجاتا ہے۔7۔فجر کی سنتوں میں قراءت مختصر ہوتی ہے۔