كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ يَمُدُّ صَوْتَهُ مَدًّا
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: تہجد میں تلاوت کے مسائل
سیدنا قتادہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے انس بن مالک ؓ سے نبی ﷺ کی تلاوت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ آواز کو طویل کرتے تھے۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جو الفاظ کھینچ کر پڑھے جاسکتے ہیں۔ انھیں کھینچ کر لمبا کرکے پڑھتے تھے مثلا جب کسی حرف کے ساتھ الف ملا ہوا ہویا پیش کے بعد ساکن وائو آرہا ہو یازیر کے بعد ساکن یا آرہی ہو تو ان حروف کونسبتاً طویل کرکے پڑھا جائے گا۔صرف زیر زبر اورپیش والے حرف کو کھینچ کر پڑھنا درست نہیں جب کہ ان کے بعد الف واو اور یاء ساکن موجود نہ ہو مثلا(۔إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ) میں ان یااعطین پڑھنا غلط ہے اسی طرح (فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ) کو فصلی لربکا پڑھنا درست نہیں۔
مطلب یہ ہے کہ جو الفاظ کھینچ کر پڑھے جاسکتے ہیں۔ انھیں کھینچ کر لمبا کرکے پڑھتے تھے مثلا جب کسی حرف کے ساتھ الف ملا ہوا ہویا پیش کے بعد ساکن وائو آرہا ہو یازیر کے بعد ساکن یا آرہی ہو تو ان حروف کونسبتاً طویل کرکے پڑھا جائے گا۔صرف زیر زبر اورپیش والے حرف کو کھینچ کر پڑھنا درست نہیں جب کہ ان کے بعد الف واو اور یاء ساکن موجود نہ ہو مثلا(۔إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ) میں ان یااعطین پڑھنا غلط ہے اسی طرح (فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ) کو فصلی لربکا پڑھنا درست نہیں۔