كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فَكَانَ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ سَأَلَ وَإِذَا مَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ اسْتَجَارَ وَإِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَنْزِيهٌ لِلَّهِ سَبَّحَ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: تہجد میں تلاوت کے مسائل
سیدنا حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز پڑھی۔ آپ جب کسی رحمت کی آیت پر پہنچتے تو( اللہ کی رحمت کا) سوال فرماتے ۔ اور جب کسی عذاب کی آیت پر پہنچتے تو ( اللہ کے عذاب سے) پناہ مانگتے اور جب کسی ایسی آیت پر پہنچتے جس میں اللہ کی تقدیس اور پاکیزگی کا ذکر ہوتا تو اللہ کی تسبیح بیان فرماتے۔
تشریح :
1۔قراءت قرآن انتہائی غور وفکر سے کرنی چاہیے۔ خواہ نماز کے دوران میں ہویا اس کے علاوہ 2۔تلاوت قرآن کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ رحمت کی آیات پر دعا اور آیات عذاب پر تعوذ کیا جائے۔اور یہ تبھی ممکن ہے جب اس کا ترجمہ اور مفہوم آتا ہو۔ ہمارے ہاں مساجد میں امام کی قراءت کے دوران میں مقتدی بلند آواز سے ان آیات کا جواب دیتے ہیں۔جو کہ کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔3۔اللہ کی تسبیح کاطریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ کہاجائے۔یعنی اللہ پاک ہے عذاب کی آیت پر(اللهم اجرني من النار)اے اللہ! مجھے آگ(کے عذاب) سے پناہ دے۔ یا ایسی کوئی مناسب دعا پڑھی جاسکتی ہے۔
1۔قراءت قرآن انتہائی غور وفکر سے کرنی چاہیے۔ خواہ نماز کے دوران میں ہویا اس کے علاوہ 2۔تلاوت قرآن کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ رحمت کی آیات پر دعا اور آیات عذاب پر تعوذ کیا جائے۔اور یہ تبھی ممکن ہے جب اس کا ترجمہ اور مفہوم آتا ہو۔ ہمارے ہاں مساجد میں امام کی قراءت کے دوران میں مقتدی بلند آواز سے ان آیات کا جواب دیتے ہیں۔جو کہ کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔3۔اللہ کی تسبیح کاطریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ کہاجائے۔یعنی اللہ پاک ہے عذاب کی آیت پر(اللهم اجرني من النار)اے اللہ! مجھے آگ(کے عذاب) سے پناہ دے۔ یا ایسی کوئی مناسب دعا پڑھی جاسکتی ہے۔