Book - حدیث 1350

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ حسن حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ حَتَّى أَصْبَحَ يُرَدِّدُهَا وَالْآيَةُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (المائدۃ:118)

ترجمہ Book - حدیث 1350

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: تہجد میں تلاوت کے مسائل ابو ذر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے صبح تک ایک ہی آیت بار بار پڑھتے ہوئے قیام فرمایا۔ آیت یہ ہے:( إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ )’’اگر تو ان کو سزا دے تو بے شک وہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف فر دے تو بے شک تو ہی غالب ہے بڑی حکمت والا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔اگر کسی کو زیادہ قرآن مجید یاد نہ ہو تو جتنا کچھ یاد ہو۔اسی کو بار بار پڑھ کر طویل قیام اور کثیر قراءت کاثواب حاصل کرسکتا ہے۔2۔یہ آیت حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق ہے کہ جب قیامت میں ان سے ان کی امت کی گمراہی کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ جواب عرض کریں گے۔جو ا س آیت میں بیان کیاگیا ہے۔اس میں اللہ کی عظمت وجلال کا اعتراف بھی ہے۔ اور اپنی عاجزی اطاعت اور امید رحمت کا اظہار بھی اور ایک لطیف پیرائے میں امت کےلئے مغفرت کی درخواست بھی3۔اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد ان کی اُمت میں غلط عقائد پیدا ہوئے۔وہ ان سے بے خبر ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں ہوتے۔4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے یہ آیت اپنی امت کے حق میں دعا کے طور پرتلاوت فرمائی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کی کسی دعا کو کوئی شخص اپنے حالات کے موافق پا کر اپنے لئے دعا کےطور پرپڑھ سکتا ہے۔5۔قیام میں تلاوت کے دوران میں دعا مانگنا جائز ہے۔تاہم اس کے لئے ہاتھ نہیں اٹھائے جایئں گے۔6۔قیام کے علاوہ سجدہ اور تشہد بھی دعا کے لئے مناسب موقع ہے۔اس لئے اپنی ضرورت کی کوئی دعا ان اوقات میں مانگی جاسکتی ہے۔(صحیح البخاری الاذان۔باب ما یتخیر ن الدعا ء بعد التشھد ولیس بواجب حدیث 835۔وصحیح مسلم الصلاۃ باب النھی عن قراءت القرآن فی الرکوع والسجود حدیث 479) 1۔اگر کسی کو زیادہ قرآن مجید یاد نہ ہو تو جتنا کچھ یاد ہو۔اسی کو بار بار پڑھ کر طویل قیام اور کثیر قراءت کاثواب حاصل کرسکتا ہے۔2۔یہ آیت حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق ہے کہ جب قیامت میں ان سے ان کی امت کی گمراہی کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ جواب عرض کریں گے۔جو ا س آیت میں بیان کیاگیا ہے۔اس میں اللہ کی عظمت وجلال کا اعتراف بھی ہے۔ اور اپنی عاجزی اطاعت اور امید رحمت کا اظہار بھی اور ایک لطیف پیرائے میں امت کےلئے مغفرت کی درخواست بھی3۔اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد ان کی اُمت میں غلط عقائد پیدا ہوئے۔وہ ان سے بے خبر ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں ہوتے۔4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے یہ آیت اپنی امت کے حق میں دعا کے طور پرتلاوت فرمائی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کی کسی دعا کو کوئی شخص اپنے حالات کے موافق پا کر اپنے لئے دعا کےطور پرپڑھ سکتا ہے۔5۔قیام میں تلاوت کے دوران میں دعا مانگنا جائز ہے۔تاہم اس کے لئے ہاتھ نہیں اٹھائے جایئں گے۔6۔قیام کے علاوہ سجدہ اور تشہد بھی دعا کے لئے مناسب موقع ہے۔اس لئے اپنی ضرورت کی کوئی دعا ان اوقات میں مانگی جاسکتی ہے۔(صحیح البخاری الاذان۔باب ما یتخیر ن الدعا ء بعد التشھد ولیس بواجب حدیث 835۔وصحیح مسلم الصلاۃ باب النھی عن قراءت القرآن فی الرکوع والسجود حدیث 479)