كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِؓ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ: «سَأَبْعَثُ مَعَكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ» ، قَالَ: فَتَشَرَّفَ لَهُ النَّاسُ، فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت ابوعبیدہ بن جراح کی فضیلت
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نجران والوں سے کہا: ’’میں تمہارے ساتھ ایک دیانت دار آدمی بھیجوں گا، جو ک حقہ دیانت دار ہے۔‘‘ لوگوں کو جستجو ہوئی۔ آپ ﷺ نے ابو عبیدہ بن جراح ؓ کو بھیجا۔
تشریح :
(1) نجران کا علاقہ مکہ اور یمن کے درمیان ہے اور یہ لوگ عیسائی مذہب کے پیروکار تھے۔ 9 ہجری میں ان کا وفد مدینہ منورہ آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض مسائل پر گفتگو کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے انکار کیا تو آیاتِ مباہلہ نازل ہوئیں۔ انہوں نے آپس میں کہا: اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم واقعی نبی ہیں تو ان سے مباہلہ کر کے ہم تباہی سے نہیں بچ سکتے، چنانچہ انہوں نے جزیہ دینے کا وعدہ کر کے صلح کر لی۔ اور عرض کیا کہ ایک دیانت دار آدمی روانہ فرمائیں، آپ نے صلح کا مال وصول کرنے کے لیے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور اسی موقع پر یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔ بعد میں یہ لوگ مسلمان ہو گئے۔ دیکھیے: (الرحیق المختوم،ص:604تا606) (2) مالی ذمہ داریوں کے لیے دیانت دار آدمی کا تعین کرنا چاہیے۔ دوسری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ دیانت داری اہم ترین شرط ہے جو اس قسم کے منصب کے لیے ضروری ہے۔
(1) نجران کا علاقہ مکہ اور یمن کے درمیان ہے اور یہ لوگ عیسائی مذہب کے پیروکار تھے۔ 9 ہجری میں ان کا وفد مدینہ منورہ آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض مسائل پر گفتگو کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے انکار کیا تو آیاتِ مباہلہ نازل ہوئیں۔ انہوں نے آپس میں کہا: اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم واقعی نبی ہیں تو ان سے مباہلہ کر کے ہم تباہی سے نہیں بچ سکتے، چنانچہ انہوں نے جزیہ دینے کا وعدہ کر کے صلح کر لی۔ اور عرض کیا کہ ایک دیانت دار آدمی روانہ فرمائیں، آپ نے صلح کا مال وصول کرنے کے لیے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور اسی موقع پر یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔ بعد میں یہ لوگ مسلمان ہو گئے۔ دیکھیے: (الرحیق المختوم،ص:604تا606) (2) مالی ذمہ داریوں کے لیے دیانت دار آدمی کا تعین کرنا چاہیے۔ دوسری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ دیانت داری اہم ترین شرط ہے جو اس قسم کے منصب کے لیے ضروری ہے۔