Book - حدیث 1349

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَتْ كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي

ترجمہ Book - حدیث 1349

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: تہجد میں تلاوت کے مسائل ام ہانی بنت ابو طالب ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے رات کو نبی ﷺ کی تلاوت کی آواز سنائی دیتی تھی، جب کہ میں اپنے گھر کی چھت پر ہوتی تھی۔
تشریح : 1۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں جہری قراءت فرماتے تھے۔تاہم سری قراءت بھی جائز ہے۔جیسے کہ حدیث 1354 میں آرہا ہے۔2۔ عریش چھپر کو کہتے ہیں۔یہاں گھر کی چھت مراد ہے۔حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کی چھت سادہ سی تھی۔اسی لئے انھوں نے اسے چھپر کہہ دیا۔مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنے گھر میں تلاوت کرتے تھے۔ تو مجھے اپنے گھر میں تلاوت سنائی دیتی تھی۔ ا س کی وجہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کی بلند آوازی کے علاوہ رات کی پرسکون خاموشی اور حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کا زیادہ دور نہ ہونا بھی ممکن ہے۔ 1۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں جہری قراءت فرماتے تھے۔تاہم سری قراءت بھی جائز ہے۔جیسے کہ حدیث 1354 میں آرہا ہے۔2۔ عریش چھپر کو کہتے ہیں۔یہاں گھر کی چھت مراد ہے۔حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کی چھت سادہ سی تھی۔اسی لئے انھوں نے اسے چھپر کہہ دیا۔مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماپنے گھر میں تلاوت کرتے تھے۔ تو مجھے اپنے گھر میں تلاوت سنائی دیتی تھی۔ ا س کی وجہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کی بلند آوازی کے علاوہ رات کی پرسکون خاموشی اور حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کا زیادہ دور نہ ہونا بھی ممکن ہے۔