كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِي كَمْ يُسْتَحَبُّ يُخْتَمُ الْقُرْآنُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ حَتَّى الصَّبَاحِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: کتنے عرصے میں قرآن ختم کرنا مستحب ہے
سیدنا عائشہ ؓا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میرے علم میں نہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے صبح تک پورا قرآن مجید پڑھا ہو۔
تشریح :
۔ ایک یا دو رات میں قرآن مجید کو پورا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔حفاظ میں جو شبینے کا جو طریقہ رائج ہے یہ بھی ترک کردینے کے قابل ہے۔ البتہ تین راتوں میں قرآن ختم کیاجائے۔تو پھر اس کا جواز ہوسکتا ہے۔واللہ اعلم۔
۔ ایک یا دو رات میں قرآن مجید کو پورا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔حفاظ میں جو شبینے کا جو طریقہ رائج ہے یہ بھی ترک کردینے کے قابل ہے۔ البتہ تین راتوں میں قرآن ختم کیاجائے۔تو پھر اس کا جواز ہوسکتا ہے۔واللہ اعلم۔