Book - حدیث 1345

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِي كَمْ يُسْتَحَبُّ يُخْتَمُ الْقُرْآنُ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الطَّائِفِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ قَالَ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ فَنَزَّلُوا الْأَحْلَافَ عَلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَنْزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي مَالِكٍ فِي قُبَّةٍ لَهُ فَكَانَ يَأْتِينَا كُلَّ لَيْلَةٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ فَيُحَدِّثُنَا قَائِمًا عَلَى رِجْلَيْهِ حَتَّى يُرَاوِحَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ وَأَكْثَرُ مَا يُحَدِّثُنَا مَا لَقِيَ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَقُولُ وَلَا سَوَاءَ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ مُسْتَذَلِّينَ فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ نُدَالُ عَلَيْهِمْ وَيُدَالُونَ عَلَيْنَا فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ أَبْطَأَ عَنْ الْوَقْتِ الَّذِي كَانَ يَأْتِينَا فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَبْطَأْتَ عَلَيْنَا اللَّيْلَةَ قَالَ إِنَّهُ طَرَأَ عَلَيَّ حِزْبِي مِنْ الْقُرْآنِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَخْرُجَ حَتَّى أُتِمَّهُ قَالَ أَوْسٌ فَسَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ تُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ قَالُوا ثَلَاثٌ وَخَمْسٌ وَسَبْعٌ وَتِسْعٌ وَإِحْدَى عَشْرَةَ وَثَلَاثَ عَشْرَةَ وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ

ترجمہ Book - حدیث 1345

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: کتنے عرصے میں قرآن ختم کرنا مستحب ہے اوس بن حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ہم لوگ قبیلہ ثقیف کے وفد میں شامل ہو کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے قریش کے حلیفوں کو تو سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ کے ہاں ٹھہرایا اور رسول اللہ ﷺ نے بنو مالک کو اپنی ایک عمارت میں ٹھہرایا۔ ( سیدنا اوس فرماتے ہیں) نبی ﷺ ہر رات عشاء کے بعد ہمارے پاس تشریف لاتے اور قدموں پر کھڑے ہو کر ہم سے بات چیت فرماتے( وعظ و نصیحت کرتے جو بعض اوقات طویل ہو جاتی) حتی کہ آپ کبھی ایک پاؤں پر بوجھ دے کر کھڑے ہوتے، کبھی دورے پر۔ رسول اللہ ﷺ ہمیں اکثر وہ باتیں سناتے جو آپ کو اپنی قوم قریش کی طرف سے تکلیفیں پہنچی تھیں اور فرماتے: ’’(ہم اور وہ) برابر نہیں تھے۔ ہم لوگ تو کمزور اور دبے ہوتے تھے۔ ( وہ غالب اور زور آور تھے) پھر جب ہم مدینے آگئے تو ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی کا توازن کم و بیش ہونے لگا، کبھی ہم ان پر غالب آتے، کبھی وہ ہمیں نقصان پہنچا جاتے۔ ‘‘ ایک رات ایسا ہوا کہ آپ ﷺ جس وقت ہمارے پاس تشریف لایا کرتے تھے اس کی نسبت تاخیر سے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آج رات آپ کو ہمارے ہاں تشریف لانے میں دیر ہوگئی۔ فرمایا: ’’میری ( روز مرہ کی) قرآن کی منزل پوری نہیں ہو سکی تھی۔ مجھے یہ بات اچھی نہ لگی کہ اسے پورا کیے بغیر تمہارے پاس آؤں۔‘‘اوس ؓ نے بیان فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ سے دریافت کیا: آپ لوگ( روزانہ تلاوت کے لئے) قرآن مجید کے حصے کس طرح مقرر کرتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: (پہلا حصہ) تین سورتوں کا ( بقرہ، آل عمران اور نساء) (دوسرا حصہ) پانچ سورتوں کا( مائدہ سے براة تک) (تیسرا حصہ) سات سورتوں کا( یونس سے نحل تک) (چوتھا حصہ) نو سورتوں کا (بنی اسرائیل سے فرقان تک) (پانچواں حصہ) گیارہ سورتوں کا( شعراء سے یٰسٓ تک) ( چھٹا حصہ) تیرہ سورتوں کا( صافات سے حجرات تک) اور( ساتواں حصہ) مفصل کا( قٓ سے آخر تک)۔