كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ مِنْ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُومَ فَيُصَلِّيَ مِنْ اللَّيْلِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ حَتَّى يُصْبِحَ كُتِبَ لَهُ مَا نَوَى وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: جو شخص نیند کی وجہ سے رات کو معمول کی تلاوت یا اذکار نہ کر سکے وہ کیا کرے؟
ابو درداء ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے بستر پر ( سونے کے لیے) آتا ہے اور اس کی نیت ہوتی ہے کہ وہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھے گا، پھر اس پر صبح تک نیند غالب آجاتی ہے ،اس کے لیے اس کی نیت کے مطابق(پورا ثواب) لکھا جائے گا اور اس کی نیند اس کے رب کی طرف سے اس پر صدقہ ہوگی۔‘‘
تشریح :
1۔نیت دل کے ارادے کا نام ہے۔یعنی سوتے وقت پورا پختہ ارادہ ہونا چاہیے۔کہ آج رات کو جاگنا ضرور ہے۔تاکہ تہجد ادا کی جائے۔یہ نہیں کہ دل میں عزم تو نہ ہو۔ صرف زبان سے یہ اظہار کرکے سمجھے کہ نیند بھی پوری کرلیں گے۔اور ثواب بھی مل جائے گا۔اس قسم کاارادہ حقیقی نیت ہے ہی نہیں۔لہذا اس پر مذکورہ ثواب نہیں ملےگا۔2۔خلوص نیت کی یہ برکت ہے۔کہ عمل نہ ہوسکنے پر بھی ثواب مل جاتاہے۔بشرط یہ کہ جان بوجھ کر سستی اور کوتاہی نہ کی جائے۔
1۔نیت دل کے ارادے کا نام ہے۔یعنی سوتے وقت پورا پختہ ارادہ ہونا چاہیے۔کہ آج رات کو جاگنا ضرور ہے۔تاکہ تہجد ادا کی جائے۔یہ نہیں کہ دل میں عزم تو نہ ہو۔ صرف زبان سے یہ اظہار کرکے سمجھے کہ نیند بھی پوری کرلیں گے۔اور ثواب بھی مل جائے گا۔اس قسم کاارادہ حقیقی نیت ہے ہی نہیں۔لہذا اس پر مذکورہ ثواب نہیں ملےگا۔2۔خلوص نیت کی یہ برکت ہے۔کہ عمل نہ ہوسکنے پر بھی ثواب مل جاتاہے۔بشرط یہ کہ جان بوجھ کر سستی اور کوتاہی نہ کی جائے۔