Book - حدیث 1341

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِي حُسْنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ فَسَمِعَ قِرَاءَةَ رَجُلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقِيلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ فَقَالَ لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ

ترجمہ Book - حدیث 1341

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: خوبصورت آواز سے قرآن مجید کی تلاوت کرنا سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو ایک آدمی کی تلاوت کی آواز سنائی دی۔ فرمایا: ’’یہ کون ہے؟ ‘‘ عرض کی گئی: عبداللہ بن قیس ہیں۔ فرمایا: ’’اسے تو آل داؤدعلیہ السلام کا ایک ساز مل گیا ہے۔ ‘‘
تشریح : 1۔حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حضرت ابو موسیٰ اشعری کے نام سے معروف ہیں خوش آواز تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاوت کی تحسین فرمائی۔2۔اچھی آواز اللہ کی ایک نعمت ہے۔اس سے نیکی کے کاموں میں فائدہ اٹھانا قابل تعریف ہے۔3۔ساز سے مراد خوش کن آواز ہے۔ 1۔حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حضرت ابو موسیٰ اشعری کے نام سے معروف ہیں خوش آواز تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاوت کی تحسین فرمائی۔2۔اچھی آواز اللہ کی ایک نعمت ہے۔اس سے نیکی کے کاموں میں فائدہ اٹھانا قابل تعریف ہے۔3۔ساز سے مراد خوش کن آواز ہے۔