كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ انْجَفَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَقِيلَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ فِي النَّاسِ لِأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَلَمَّا اسْتَبَنْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ تَكَلَّمَ بِهِ أَنْ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: رات کا قیام(نماز تہجد)
سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ شریف تشریف لائے تو لوگ فوراً آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے( جمگھٹا ہوگیا) لوگوں نے (خوشی سے ایک دوسرے کو) کہا: اللہ کے رسول ﷺ تشریف لے آئے ہیں۔ لوگوں کے ساتھ میں بھی آپ کی زیارت کے لئے گیا جب میں نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہٴ اقدس کو توجہ سے دیکھا تو مجھے یقین ہوگیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں۔ نبی ﷺ نے سب سے پہلے جو کلام فرمایا، وہ یہ تھا: ’’لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلایا کرو، رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو تم نماز پڑھاکرو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
تشریح :
1۔حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لانے سے پہلے یہودی تھے۔لہذا ان علامات سے باخبر تھے۔جوسابقہ کتب میں نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بیان کی گیئں تھیں۔ اسی بنیاد پر وہ قبول اسلام سے مشرف ہوئے۔2۔نیکی اور بدی سچ اور جھوٹ کااثرانسان کے ظاہر پر بھی پڑتا ہے۔ جس کیوجہ سے سمجھدار آدمی چہرے سے پہچان لیتا ہے۔ کہ کونسا آدمی سچا ہے۔اور کونسا جھوٹا۔سلام عام کرنے کامطلب یہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کو کثرت سے سلام کہیں۔حتیٰ کہ جس مسلمان سے براہ راست قرابت یا دوستی کا تعلق نہ ہو یا جو مسلمان اجنبی ہو۔اسے بھی سلام کہاجائے۔4۔کھانا کھلانے سے مراد غریب محتاج اور مستحق افراد کی مادی امداد ہے جو مسلمانوں کی باہمی ہمدردی کی وجہ سے اسلامی معاشرے کی ایک اہم خوبی ہے۔اس کے علاوہ مہمان کی خدمت اور اس کے لئے عام کھانے سے بہتر کھانا تیار کرنا بھی اس میں شامل ہے۔5۔نماز تہجد گناہوں کی معافی اور درجات کی بلندی کا باعث ہے۔6۔حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادایئگی سے جنت ملتی ہے۔ سلامتی کے ساتھ جنت میں جانے کامطلب گناہوں یا نیک اعمال کی کثرت کی وجہ سے جہنم کی سزا برداشت کیے بغیر جنت میں داخلہ ہے۔ایک روایت کے مطابق اس حدیث میں یہ جملہ بھی ہے۔(وصلو الارحام) اور صلہ رحمی کرو۔ یعنی رشتہ داروں کے حقوق ادا کرو۔ (مسند احمد5/451
1۔حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لانے سے پہلے یہودی تھے۔لہذا ان علامات سے باخبر تھے۔جوسابقہ کتب میں نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بیان کی گیئں تھیں۔ اسی بنیاد پر وہ قبول اسلام سے مشرف ہوئے۔2۔نیکی اور بدی سچ اور جھوٹ کااثرانسان کے ظاہر پر بھی پڑتا ہے۔ جس کیوجہ سے سمجھدار آدمی چہرے سے پہچان لیتا ہے۔ کہ کونسا آدمی سچا ہے۔اور کونسا جھوٹا۔سلام عام کرنے کامطلب یہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کو کثرت سے سلام کہیں۔حتیٰ کہ جس مسلمان سے براہ راست قرابت یا دوستی کا تعلق نہ ہو یا جو مسلمان اجنبی ہو۔اسے بھی سلام کہاجائے۔4۔کھانا کھلانے سے مراد غریب محتاج اور مستحق افراد کی مادی امداد ہے جو مسلمانوں کی باہمی ہمدردی کی وجہ سے اسلامی معاشرے کی ایک اہم خوبی ہے۔اس کے علاوہ مہمان کی خدمت اور اس کے لئے عام کھانے سے بہتر کھانا تیار کرنا بھی اس میں شامل ہے۔5۔نماز تہجد گناہوں کی معافی اور درجات کی بلندی کا باعث ہے۔6۔حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادایئگی سے جنت ملتی ہے۔ سلامتی کے ساتھ جنت میں جانے کامطلب گناہوں یا نیک اعمال کی کثرت کی وجہ سے جہنم کی سزا برداشت کیے بغیر جنت میں داخلہ ہے۔ایک روایت کے مطابق اس حدیث میں یہ جملہ بھی ہے۔(وصلو الارحام) اور صلہ رحمی کرو۔ یعنی رشتہ داروں کے حقوق ادا کرو۔ (مسند احمد5/451